سعودی عرب کا عالمی انسانی حقوق کونسل میں ہونا بڑا سوالیہ نشان ہے: آیت اللہ خامنہ ای
1015
M.U.H.
11/06/2017
تہران - قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے خطے میں ہونے والی تبدیلیوں کو روشناس کرانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کونسل میں سعودی عرب جیسے ملکوں کی موجودگی بدقسمتی اور بڑا سوالیہ نشان ہے ان خیالات کا اظہار سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ العظمی 'سید علی خامنہ ای' نے گزشتہ روز تہران میں دانشوروں، نامور لکھاری، ادب و ثقافت سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات بالخصوص بھارت، افغانستان اور ترکی کے شعرا کے ساتھ ایک ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے کیا یہ ملاقات گزشتہ رات امام حسن مجتبی علیہ السلام کے یوم ولادت کی مناسبت سے ہوئی جس اور اس تقریب میں شریک شعرا نے قائد اسلامی انقلاب کی موجودگی میں اپنے اشعار پڑھ کر سنایے. اس موقع پر انہوں نے دانشوروں بالخصوص شعرا پر زور دیا کہ اپنی فن شاعری کے ذریعے خطے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور صورتحال کو عوام تک پہنچائیں. انہوں نے مزید فرمایا کہ شام کے واقعات، عراق کے حالات بالخصوص مقدس مقامات کے دفاع کرنے والے افراد کے مقاصد کو شعر اور شاعری کے ذریعے اُجاگر کیا جائے. آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ آج بھی اکثر لوگوں کو اس بات کا علم نہیں کہ امریکہ عراق میں کیا کرنے آیا تھا، اس کا مقصد کیا تھا اور امریکیوں کو کس طرح شکست ہوئی جبکہ اس بات کو واضح کرانے کی اشد ضرورت ہے کہ کس طرح صدام کا عراق، شہید حکیم کے عراق میں بدل گیا. انہوں نے مزید فرمایا کہ آج کی دنیا میں شاعری کے ذریعے منفی اقدامات، جارحانہ رویے بالخصوص دشمنوں اور مشرکوں کے عزائم کو بے نقاب کرانے کی ضرورت ہے. آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ بدقسمتی سے آج جدید جہالت اور روائتی جہالیت میں شامل عناصر تلوار کے رقص کرتے ہیں اور اس کے ساتھ سعودی عرب جیسا ملک کا عالمی انسانی حقوق کونسل میں ہونا نہایت بدقسمتی اور افسوس کی بات ہے.