اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا ہے کہ میانمار کی فوج کی طرف سے رخائن صوبے کے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف انسانیت سوز اور دل دہلانے والے مظالم تشدد اور جنسی ظلم و ستم کے خوفناک واقعات کے پیش نظر سلامتی کونسل کے نمائندوں کو تشدد زدہ علاقوں کا دورہ کرکے میانمار کی حکومت سے تشدد روکنے کا مطالبہ کرنا چاہئے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی خصوصی نمائندے پرمیلا پیٹن کے مطابق ایک روہنگیا خاتون نے بتایا کہ اسے میانمار کے فوجیوں نے 45 دنوں تک یرغمال بنایا اور بار بار جنسی استحصال کیا. انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فوج نے ایک ایسی عورت کے ساتھ جنسی استحصال اور پٹائی کی جو اپنی ایک آنکھ سے دیکھ بھی نہیں سکتی تھی۔
محترمہ پرمیلا نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ کچھ عینی شاہدین کے مطابق عورتوں اور لڑکیوں کو پتھر یا درخت سے باندھ دیا جاتا تھا اور اس کے ساتھ فوج کے جوان اجتماعی جنسی تشددکا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیتے تھے. کچھ خواتین نے بتایا کہ فوج کی طرف سے نوزائیدہ بچوں کو گاؤں کے کنویں میں پھینک دیا جاتا تھا. کچھ خواتین نے بتایا کہ انہیں فوج کے جوان جنسی زیادتی کے لئے گھروں سے گھسيٹ كر لے گئے اور ان کے بچوں کو آگ کے حوالے کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے ارکان کو میانمار جانا چاہئے اور وہاں سے جان بچا کر بنگلہ دیش جانے والے روہنگیا مسلمانوں سے بھی بات چیت کرنی چاہئے۔
غور طلب ہے کہ 25 اگست کو روہنگیا کے خلاف تشدد کی وجہ سےچھ لاکھ 26 ہزار سے زائد لوگوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لے رکھی ہے۔