تہران: اسلامی جمہوریہ ایران میں تعینات روس کے سفیر نے کہا ہے کہ ایران جوہری معاہدہ ایک واضح اور شفاف سمجھوتہ ہے جس کے حوالے سے چین اور روس نے بھی معقول مؤقف اپنایا ہوا ہے لہذا اب یورپ کی باری ہے کہ وہ بھی اونچی آواز میں اس معاہدے کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کرے۔
ان خیالات کا اظہار روسی سفیر 'لئوان جگریان' نے ارنا کے نمائندے کو خصوصی انٹریو دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے اس انٹریو کے دوران ایران،روس دوطرفہ تعلقات، جوہری معاملے پر باہمی تعاون اور تازہ ترین علاقائی صورتحال پر روشنی ڈالی۔
روسی خارجہ پالیسی میں ایران کو اہم قرار دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ روس ایران کے ساتھ روابط کو بہت اہمیت دیتا ہے اور دونوں ممالک کی کوشش ہوگی کے دوطرفہ تعلقات کو مزید بڑھایا جائے۔
روس کے سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک قریب مستقبل میں دوطرفہ تجارت کی سطح میں مزید اضافہ کرنے کے لئے پرعزم ہیں جس کیلئے دونوں ممالک کے سربراہاں بھی اس اہم مقصد پر زور دیتے ہیں۔
ایران جوہری معاہدے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ روس ایرانی حکام کے تحفظات سے آگاہ ہے اور ہم امریکیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ کئے جانے والے وعدوں پر قائم رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور روس کے موجودہ تعلقات بہت گہرے ہیں اور حالیہ دنوں میں دونوں ممالک اور قریب ہوئے ہیں۔
روسی سفیر نے مزید کہا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں جس کی وجہ سے یہ کہا جائے کہ ایران اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کی، بلکہ عالمی جوہری ادارے نہ ہر تین مہینے بعد ایرانی سرگرمیوں کی تصدیق کرتا آرہا ہے اور ہم بھی ایرانی مؤقف کی توثیق کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ امریکہ صرف بہانہ تراشی کررہا ہے اور ایران پر بے بنیاد الزام عائد کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران نے جوہری معاہدے کے تمام نکات بشمول بھای پارنی کے ذخائر اور یورینیم کی افزودگی پر شفاف طریقے سے عمل درآمد کر رہا ہے۔
روسی سفیر نے کہا کہ ایران جوہری معاہدے پر بیجنگ اور ماسکو کا مؤقف واضح ہے اور ہم باقی تین یورپی ممالک پر بھی زور دیتے ہیں کہ امریکی منفی رویے کی مخالفت کرتے ہوئے ایٹمی سمجھوتے کے حوالے سے اپنی حمایت جاری رکھنے کا کھول کر اعلان کریں۔
دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ روس، امریکہ کے برعکس ایرانی قوم کے عزم اور ارادے کا احترام کرتا ہے اور ہمیں امید ہے کے جوہری معاہدے کے نفاذ کے دور میں دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔انہوں نے ایران اور روس کے درمیان طے پانے والے تعاون کے معاہدوں پر تیزی سے عمل درآمد پر بھی زور دیا۔