ایٹمی معاہدہ یورپ کے سامنے سخت امتحان ہے، خطیب جمعہ تہران
3111
m.u.h
11/05/2019
تہران کے خطیب جمعہ نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے تعلق سے اب یورپی ملکوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے سخت امتحان ہے۔
تہران کے خطیب جمعہ حجت الاسلام محمد جواد حاج علی اکبری نے اس ہفتے نماز جمعہ کے خطبوں میں ایٹمی معاہدے کے تعلق سے اپنے بعض وعدوں پر عمل درآمد کو روک دینے کے ایران کے فیصلے کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے سلسلے میں اب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور یورپی ملکوں نیز عالمی برادری کے سامنے سخت امتحان ہے۔
تہران کے خطیب جمعہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران کے عوام اپنے غیر معمولی اتحاد کے ذریعے دشمنوں کو شکست دیں گے کہا کہ ایران کی طرف سے جوابی اقدام کے طور پر بعض وعدوں پر عمل درآمد کو معطل کردینے کے فیصلے پر یورپی ملکوں کی ناراضگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے مفادات کے حصول کی جانب صحیح راستے کی جانب قدم بڑھا رہا ہے۔
تہران کے خطیب جمعہ حاج علی اکبری نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کی بعض شقوں پر عمل درآمد کو روک دینے کا ایران کا فیصلہ ابھی ابتدائی نوعیت کا ہے اور اگر یورپی ملکوں نے ایٹمی معاہدے کے بارے میں اپنے وعدوں پر عمل نہ کیا تو ایران ساٹھ روز کی مہلت ختم ہونے کے بعد مزید اقدامات انجام دے گا۔
انہوں نے ایٹمی معاہدے کے خلاف امریکا کے اقدامات کا بعض ملکوں کی جانب سے ساتھ نہ دئے جانے کا بھی ذکرکرتے ہوئے کہا کہ یورپی عوام اب امریکا کو تحمل کرنے کی توانائی نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں بریگزٹ اور فرانس میں یلوجیکٹ تحریک یورپ میں پائے جانے والے سنگین مسائل کی نشاندہی کرتی ہے۔
تہران کے خطیب جمعہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ عالمی سامراج اور ان میں سرفہرست امریکا اور اسرائیل تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں کہاکہ دنیا کی طاقت کا ہندسہ اب استقامتی محاذ کے ہاتھ میں ہے اور پوری دنیا میں استقامت کا نظریہ پھیلتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف استقامتی محاذ کے بھرپور جوابی میزائلی حملے نے ثابت کردیا کہ یہ غاصب صیہونی حکومت اڑتالیس گھنٹے سے بھی کم وقت میں شکست کھاجاتی ہے۔