تہران: ایرانی سپریم لیڈر کے نمائندہ برائے امور حج نے کہا ہے کہ رواں سال کا حج نہایت عزتمندانہ اور فول پروف سیکورٹی میں منعقد ہوگیا اور اس دوران ایرانی حجاج کا نظم و ضبط بھی مثالی تھا.
علامہ 'سید علی قاضی عسکر' نے گزشتہ روز مناسک حج کے اختتام کے موقع پر مکہ مکرمہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سیاس اختلافات کے باوجود رواں سال کے حج نہایت خوش اسلوبی سے منعقد ہوگیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ حج کے ذریعے سے دونوں ممالک کے درمیان اختلافات کو حل کرنے اور باہمی تعلقات کے فروغ کے لئے مدد ملے گی۔
اس موقع پر ایرانی ادارہ حج و زیارات کے سربراہ 'حمید محمدی' نے کہا کہ منظم منصوبہ بندی، حج آپریشن پر عملدرآمد کے لئے انتہائی مؤثر فورسز کا انتخاب، مختصر وقت میں لازمی تعلیم کو پیش کرنا، سعودی حکام کے حسن سلوک رواں سال کے حج کی سلامتی کی اہم وجہ میں سے ایک ہیں.
محمدی نے کہا کہ سعودی حکام نے حجاج کرام کی سہولتوں کے لئے مناسب خیمے، کافی پانی اور برف اور ضروری وسائل فراہم کیا ہے اور جمرات کی روانگی کا منصوبہ سنجیدہ اقدامات کے ساتھ انجام پائی۔ انہوں نے کہا کہ 5 سے 27 ستمبر تک جدہ ائیرپورٹ سے ایرانی حاجیوں کی وطن واپسی شروع ہو گی۔
ایرانی نمائندہ نے 2015 کے المناک سانحہ منی کے سات شہدا کی نامعلوم صورتحال کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ منیٰ میں تا حال شناخت نہ ہونے شہید ایرانی حاجیوں کے ڈی این اے ٹسٹ کا عمل جاری ہے جس کا نتیجہ آیندہ ہفتے بتایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سعودی وزیر حج کے ساتھ افسوسناک واقعے منی کی اہم وجہ کی شناخت، اس سے متعلقہ شہدا اور مسجد الحرام کے شہدا کے معاوضہ کی ادائیگی پر مذاکرات کو جاری رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی وزیر حج نے حالیہ مذاکرات میں اس بات پر زور دیا کہ تمام مسائل کا جائزہ اور دوسرے حج تک حل ہوجائے گا۔ انہوں نے پندرہ ہزار سے زائد ایرانی اہل سنت حاجیوں حج کی سعادت حاصل کرنے کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک منظم اور سنجیدہ منصوبہ بندی کے ساتھ اس زائریں مناسک حج کو ادا کرتے ہیں۔
ایرانی عہدیدار نے کہا کہ سعودی عرب نے صرف اسلامی جمہوریہ ایران کو منی میں طبی خدمات فراہم کرنا اور صحرائی ہسپتال کی تعمیر کی اجازت دے دیا۔ ایرانی سپریم لیڈر کے نمائندہ نے رواں سال کے حج کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی حاجیوں مناسک حج میں قائد اسلامی انقلاب کی ہدایات پر عمل کرکے تمام مذہبی اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں۔
علامہ 'سید علی قاضی عسکر' نے اللہ تعالی کی مدد، رہبر معظم کی ہدایات، قومی سلامتی کونسل اور دوسرے اعلی حکام کی کوششوں کو رواں سال کے حج کے پر امن انعقاد کی وجہ قرار دے دیا۔ انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان دستخط ہونے والے حج معاہدے کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تنازعات کے باوجود حج کے امور میں اچھے باہمی تعلقات قائم ہے اور ہمیں امید ہے حج سفارتکاری موجودہ مسائل اور تنازعات کو حل کرسکتا ہے۔
علامہ قاضی عسکر نے کہا کہ ابھی صورتحال میں منظم مناسک حج کے انعقاد کے بعد دونوں ممالک دوطرفہ مسائل کے حل پر مذاکرات کر سکتے ہیں اور ایرانی سپریم لیڈر ہمیشہ دوسرے ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی توسیع پر زور دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دوطرفہ معاہدے کے تحت حج کے دوران ایرانی وزارت خارجہ کے 10 قونصلر افراد کی موجودگی، دونوں ممالک کے درمیان بینکاری تعلقات کی فعال سرگرمیاں اور ہسپتالوں کی تعمیر حج کی کامیابی کے سنجیدہ اقدامات میں سے ایک ہیں۔
انہوں نے علاقائی تبدیلیاں اور دہشتگردوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ تکفیری اور داعش دہشتگردوں امریکہ کی حمایت کی جانب سے اپنی سازشوں کو جاری رکھتے ہیں اور اس کے اقدامات کا مقصد اسلام فوبیا ہے اور ایسے مسائل کا شیعہ،سنی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔