سعودی اتحاد میں شامل ملکوں کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کا مطالبہ
1484
m.u.h
30/08/2018
ایمنسٹی انٹر نیشنل کے مشرق وسطی کے امور کی ڈائریکٹر لین معلوف نے یمن کے خلاف قائم سعودی اتحاد میں شامل تمام ملکوں کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی عائد کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل کے مشرق وسطی کے امور کی ڈائریکٹر لین معلوف نے یمن کے بارے میں اقوام متحدہ کے ماہرین کی رپورٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے بہت سے شواہد موجود ہیں کہ جن سے پتہ چلتا ہے کہ یمن کے خلاف سعودی اتحاد میں شامل ملکوں کو غیر ذمہ دارنہ طریقے سے ہتھیاروں کی فروخت، یمن میں عام شہریوں کی زندگی کو نظرانداز کئے جانے اور جنگی جرائم کے ارتکاب کا باعث بنی ہے۔یمن کے بارے میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے اپنی رپورٹ میں سعودی عرب اور اس سے وابستہ فوجیوں کے ہاتھوں وسیع پیمانے پر وحشیانہ ترین جرائم انجام پانے کا الزام عائد کیا ہے۔انسان دوستانہ امداد کی ترسیل میں پابندی، زبردستی اور بلاسبب گرفتاری و اغوا کے اقدامات اور اسی طرح یمن کے مختلف رہائشی علاقوں پر بمباری ایسے غیر انسانی اقدامات ہیں جو یمن میں مسلسل انجام پاتے رہے ہیں اور ان تمام مظالم ک جانب رپورٹ میں اشارہ بھی کیا گیا ہے۔ایمنسٹی انٹر نیشنل کے مشرق وسطی کی امور کے ڈائریکٹر لین معلوف نے عالمی برادری سے یمن کے المیے کے بارے میں مکمل اور گہرائی کے ساتھ فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور امریکہ، برطانیہ اور دیگر ملکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ یمن میں رونما ہونے والے المیے کا خاتمہ کرانے کی کوشش کریں۔عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے اب تک بارہا امریکہ، برطانیہ اور سعودی عرب کے حامی دیگر ملکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریاض کے لئے ہتھیاروں کی سپلائی بند کریں۔دریں اثنا امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے بھی یمن کے خلاف سعودی اتحاد کے حملوں میں بڑی تعداد میں عام شہریوں کے مارے جانے کا اعتراف کیا ہے۔سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر جنگ جیمز میٹیس اور امریکہ کی سینٹرل کمان کے سربراہ جوزف ووٹل نے یمن میں سعودی اتحاد کے فضائی حملوں پر جن میں وسیع پیمانے پر عام شہریوں کا قتل عام ہوا ہے، بظاہر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔پینٹاگون نے اسی طرح یمن میں سعودی عرب کے جرائم پر واشنگٹن کی حمایت سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کے لئے یہ اعلان بھی کیا کہ امریکہ، سعودی عرب کے لئے اپنی فوجی حمایت میں کمی کرنے کے لئے آمادہ ہے۔پینٹاگون کا یہ تشہیراتی موقف ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کے دیگر حکام نے یمن میں سعودی عرب کی آل سعود حکومت کے جرائم پر ہمیشہ خاموشی اختیار کی ہے۔واضح رہے کہ ٹرمپ نے اپنے دورہ سعودی عرب میں آل سعود حکمرانوں کے ساتھ اربوں ڈالر کے ہتھیاروں کے سمجھوتوں پر دستخط کئے ہیں۔