روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مظالم کی تحقیقات کرنے کا ہیگ کی عدالت کا فیصلہ
1379
M.U.H
08/09/2018
ہیگ کی عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ اس کے پاس میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کو ملک بدر کئے جانے کے واقعات کے بارے میں تحقیقات کرنے اور ان کا جائزہ لینے کا اختیار موجود ہے۔
ہیگ کی عالمی عدالت انصاف آئی سی سی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کو جبری طور پر میانمار سے بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور کرنے کے اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے اپنے اختیارات کا استعمال کرے گی۔
ہیگ کی عالمی عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو زبردستی ان کے وطن سے بے دخل کیا جانا انسانیت کے خلاف جرم کے زمرے میں بھی آسکتا ہے۔
خبروں میں کہا گیا ہے کہ دو ہزار سترہ میں سات لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان میانمار کی فوج اور انتہا پسند بدھسٹوں کے وحشیانہ مظالم سے محفوظ رہنے کے لئے اپنا گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش کی سرحد کے اندر پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج اور انتہا پسند بدھسٹوں کے اقدامات کو ایک قوم کی نسل کشی کا مصداق قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم نے بھی اگست میں ہیگ کی عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ میانمار کی فوج کے کمانڈر اور پانچ دیگر فوجی عہدیداروں کے خلاف نسل کشی کے جرم میں مقدمہ چلائے۔
گذشتہ برس پچیس اگست کو میانمار کے صوبہ راخین میں روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کی فوج اور انتہا پسند بدھسٹوں کے تازہ حملوں میں اب تک ہزاروں بے گناہ روہنگیا مسلمان مارے جا چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔