سید حسن نصراللہ: دشمن لبنان کے محاذ کو غزہ سے الگ کرنا چاہتے ہیں
516
M.U.H
20/06/2024
تہران:حزب اللہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ آٹھ اکتوبر سے ہمارے سامنے ایک بڑا ہدف ہے اور ہم اسرائیل کو مسلسل جانی اور مالی نقصان پہنچا رہے ہیں اسی لئے وہ لبنان کے محاذ کو غزہ سے الگ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے ایک مجاہد کمانڈر شہید ابوطالب کی شہادت کی مناسبت سے اپنے خطاب میں کہا کہ شہادت شکست ہے نہ موت بلکہ استقامتی محاذ کی تقویت کا باعث ہے۔
انھوں نے کہا کہ خطرناک ترین چیز جس سے دشمن دوچار ہے، یہ ہے کہ اس میدان میں جو بھی آتا ہے وہ اسی سوچ، فکر اور یقین کا مالک ہوتا ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ لبنان کے محاذ پر جنگ بہت اہم ہے اور اس نے دشمن (اسرائیلی حکومت) کو سنگین مادی اور نفسیاتی نقصان پہنچایا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حزب اللہ کے مجاہدین نے صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملوں کا سخت جواب دیا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حزب اللہ کے مجاہدین اور کمانڈروں پر دہشت گردانہ حملہ اور ان کی شہادت اپنے راستے پر باقی رہنے کے لئے ہمارے عزم کو محکم تر کرتی ہے ۔
انھوں نے کہا کہ آج ہم انہیں فداکاریوں کے نتیجے میں اسرائیلی حکومت کے خلاف جنگ جاری رکھنے پر زیادہ مصمم ہوئے ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ آٹھ اکتوبر سے ہم ایک بڑی جنگ میں مصروف ہیں اور اسرائیلی حکومت کو تسلسل کے ساتھ سنگین جانی اور مالی نقصانات پہنچارہے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہمارے ہد ہد ڈرون نے جو کارنامہ انجام دیا ہے، ہم دشمن کو وہ یاد دلانا چاہتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف جنگ میں لبنانی محاذ کی تاثیر بہت زیادہ ہے اسی لئے وہ لبنان کے محاذ کو غزہ سے الگ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب کے ایک اور حصے میں صیہونی دشمن کو خبردار کیا کہ کشیدگی بڑھنے اور جنگ میں شدت آنے کی صورت میں الجلیل پر حملے کا آپشن بدستور باقی رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ دشمن شمالی محاذ پر اپنے نقصانات چھپانے کی کوشش کررہا ہے لیکن صیہونی کالونیاں خالی کرنے والوں کی تعداد نہہیں چھپاسکاہے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ آپریشن طوفان الاقصی کے شروع سے ہی ایک عالمی ابلاغیاتی گروپ تشکیل دیا گیا جس کا مقصد غزہ کے اندر استقامتی فلسطینی محاذ اور اس کے پشت پناہ محاذوں کے اقدامات کو معمولی ظاہر کرنا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ غاصب صیہونی حکام شمالی محاذ پر اپنے نقصانات کی پردہ پوشی کرتے ہیں تاکہ ان پر زیادہ دباؤ نہ پڑے، جبکہ 42 غیرقانونی صیہونی کالونیاں مکمل طور پرخالی ہوچکی ہیں اور دیگر کالونیوں میں بھی حالات بہت خراب ہوچکے ہیں اور معمول کی زندگی درہم برہم ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ دنیا، عوام اور معاشرے میں صیہونی دشمن کی فوجی اور دفاعی شبیہ خراب ہوچکی ہے، اس کا بھرم ختم ہوچکا ہے اور لبنان نیز دیگر محاذوں کے دباؤ اور غزہ کی استواری مذاکرات پر اثرانداز ہورہی ہے اور غزہ کے حامی محاذ پوری قوت کے ساتھ میدان میں موجود ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے یمنی فوج کی کارروائیوں کے بارے میں کہا کہ امریکا اور برطانیہ اسرائیلی بحری جہازوں کی حفاظت میں ناکام رہے ہیں اور یہ دنیا کی دو بڑی بحری طاقتوں کی بہت بڑی شکست ہے۔
انھوں نے کہا کہ یمن کے محاذ نے ثابت کردیا ہے کہ اسرائیل تو اس سے جنگ میں ناتواں تھا ہی، امریکا اور برطانیہ بھی اس کے مقابلے میں ناکام ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ دشمن ایک ایسی جھوٹی اور جعلی کامیابی کے اعلان کی فکر میں ہے جس کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ دشمن نے آٹھ اکتوبر سے ہی سمجھ لیا تھا کہ اس کے ٹھکانوں اور مراکز پر حملے ہوں گے ۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس کے مورچوں، فوجی ٹھکانوں، مراکز اور فوجی وسائل کی کافی معلومات ہیں اورہم منصوبہ بندی کے ساتھ دشمن پر حملے جاری رکھیں گے۔