تہران: ایران کے صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات کے خلاف ایرانی قوم کے اتحاد اور حکام کے سنجیدہ مؤقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کی آگاہی اور مزاحمت سے ٹرمپ کی باتوں کی حیثیت نہیں رہی۔
یہ بات صدر مملکت ڈاکٹر 'حسن روحانی' نے گزشتہ روز تہران میں منعقدہ ثقافتی انقلاب کی اعلی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ایران کے بدخواہوں کا یہ مقصد تھا کہ ایسی اشتعال انگیز باتوں کے ذریعے سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے ایرانی قوم کے درمیانی پریشانی اور ناامیدی پیدا کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں مارکیٹ اور معاشی میدان میں استحکام سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ آج ایران کی معیشت خارجی دباو کے باجود مضبوط ہے۔صدر روحانی نے کہا کہ امریکہ نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے شروع دن سے ہی اپنی مخالفت اور دشمنی کا سلسلہ آغاز کیا تاہم امریکی صدور کی جانب سے ایسی توہین آمیز اور من گھڑت باتیں توقع سے دور نہیں تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی باتوں سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ ہمارے دشمن اور بدخواہ خطے میں ایران کی بڑھتی ہوئی طاقت اور عالمی معاملات میں ہمارے اثر و رسوخ سے پریشان ہیں۔ایرانی صدر نے امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کے علاوہ دیگر عالمی معاہدوں کی عدم پاسداری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اس وقت جو راستہ اپنایا ہے وہ تنہائی اور عدم اعتماد کا راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری عالمی برادری حت کے امریکہ کے روائتی اتحادی ممالک بھی ٹرمپ کے مؤقف کے مخالفت کرتے ہوئے جوہری معاہدے کی حمایت اور ایران کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ خیال رہے کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی جانب سے مسلسل 8 رپورٹس میں ایران کے اپنے وعدوں پر عمل کرنے کی تصدیق کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے کی توثیق نہ کرنے کا فیصلہ کردیا۔
ٹرمپ نے جمعہ کے روز ایران کے حوالے سے نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ جوہری معاہدے کے انجام کو کانگریس کے سپرد کردیں گے۔ٹرمپ نے دعوی کیا کہ ایران نے 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔