فلسطینی عوام اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے: حماس
3237
M.U.H
16/05/2019
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ ڈاکٹر اسماعیل ہینہ نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام اپنے واپسی حق، استقامت اور قومی اتحاد کے راستے پر کاربند ہیں اور اپنی سرزمین پر قبضے کو اکہتر سال گزر جانے کے باوجود وہ اپنے حقوق سے ہر گز غافل نہیں ہیں
سرزمین فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کو اکہتر سال مکمل ہونے کے موقع پر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے سربراہ ڈاکٹر اسماعیل ہنیہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ صہیونی حکومت حالیہ لڑائی کے آغاز میں صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے تیار نہ تھی لیکن مزاحمتی قوتوں کے شدید اور ٹارگٹڈ حملوں کے بعدجنگ بندی کی اپیلیں کرنے لگی۔حماس کے سربراہ نے صیہونی دشمن کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کو روکے جانے کی ضرورت پر زر دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک مقیم ہماری چوتھی نسل آج بھی اپنے وطن کا پرچم بلند کیے ہوئے ہے اور اپنے آبائی علاقوں کو واپسی کے حق کا مطالبہ کر رہی ہے۔اسماعیل ہینہ نے فلسطینی قیدیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حماس اور دیگر مزاحمتی قوتیں صہیونی جیلوں میں بند فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے کوشش جاری رکھیں گی۔قابل ذکر ہے کہ آج پندرہ مئی، سرزمین فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے اور غاصب صہیونی حکومت کے قیام کی اکہترویں برسی ہے۔فلسطین کے عوام جعلی صیہونی حکومت کے قیام کی برسی کو یوم نکبہ قرار دیتے ہیں۔آج سے اکہتر سال قبل پندرہ مئی انیس سو اڑتالیس کو برطانوی سامراج کی تیار کردہ ایک سازش کے تحت سرزمین فلسطین پر اسرائیل کی ناجائز حکومت کا قیام عمل میں آیا تھا۔اکہترویں یوم نکبہ کے موقع پر فلسطین کے ادارہ شماریات کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران اسرائیل کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔اس رپورٹ کے مطابق انیس سو سڑسٹھ سے اب تک صیہونی حکومت نے ایک ملین مرتبہ فلسطینیوں کو گرفتار کرنے کی کاروائیاں انجام دی ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پانچ ہزار سات سو فلسطینی صیہونی حکومت کی جیلوں میں بند ہیں جن میں دو سو پچاس بچے اور سینتالیس خواتین ہیں۔صرف سن دوہزار اٹھارہ کے دوران ایک ہزار سے زائد فلسطینی بچوں اور ایک سو چالیس خواتین سمیت ساڑھے چھے ہزار فلسطینیوں کو صیہونی فوجیوں نے گرفتار کیا ہے۔سرزمین فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کے موقع پر چودہ لاکھ کی آبادی میں سے تقریبا آٹھ لاکھ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کردیا گیا تھا۔