شیخ خالد الملا نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ داعش کو عسکری شکست دینے کے بعد تکفیری افکار کو شکست دینے کی باری آچکی ہے کہا: عراق کی ایک خصوصیت دینی، قومی اور مذہبی تنوع ہے اور دشمن چاہتے ہیں تکفیری افکار کے ذریعے اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کریں۔
آیت اللہ سیستانی کے جہاد کفائی پر مبنی فتوے نے وطن، قوم اور دینی مقدسات کو داعش کے تشدد سے بچایا اور عراق کی آزادی میں بنیادی کردار ادا کیا۔یہ بات عراق کی سنی علماء کونسل کے سربراہ شیخ خالد الملا نے علمائے مصر کہ جو حالیہ دنوں عراق کے دورے پر ہیں کے وفد کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس سنی عالم دین نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ قریب تھا داعش بغداد پر قبضہ کر لیتی کہا: عراقی جوان پورے ملک سے آیت اللہ سیستانی کے فتوے پر لبیک کہتے ہوئے عوامی رضاکار فورس میںشامل ہوتے گئے۔
انہوں نے مزید زور دے کر کہا کہ عراقی عوام یک مشت دھشتگردوں کے مقابلے میں کھڑے ہو گئے اور فوج کے شانہ بشانہ داعش کو شکست دینے اور ملک کی آزادی میں اپنا کردار ادا کیا۔شیخ خالد الملا نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ داعش کو عسکری شکست دینے کے بعد تکفیری افکار کو شکست دینے کی باری آچکی ہے کہا: عراق کی ایک خصوصیت دینی، قومی اور مذہبی تنوع ہے اور دشمن چاہتے ہیں تکفیری افکار کے ذریعے اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کریں۔
علمائے مصر نے ائمہ طاہرین(ع) کی روضوں کی زیارت اور حوزہ ہائے علمیہ کے سربراہان سے ملاقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی اتحاد اور قومی یکجہتی اس ملک میں نمایاں نظر آتی ہے۔
انہوں نے بھی آیت اللہ سیستانی کے فتوے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ فتویٰ اور لوگوں کا رضاکارانہ فورس کا تشکیل دینا دو ایسے بنیادی اسباب ہیں جنہوں نے نہ صرف عراق کو نجات دی بلکہ عربی ممالک کو بھی دھشتگری کی نحوست سے محفوظ رکھا۔
واضح رہے کہ علمائے مصر کا ایک وفد جو حالیہ دنوں عراق کے دورے پر ہے انہوں نے نجف اشرف اور کربلائے معلی کے روضوں کی زیارت کے علاوہ شیعہ علماء سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔