یمن میں 85 ہزار بچے بھوک کے ہاتھوں لقمہ اجل بن گئے: اقوام متحدہ
3270
M.U.H
22/11/2018
ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا کہ ’یمن کے ساحلی علاقے حدیدہ میں جنگ کے باعث تقریباً ایک کروڑ 40 لاکھ یمنی غذائی قلت کی زد میں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتہائی غذائی قلت کے باعث 5 سال تک کی عمر کے بچوں میں اموات کی شرح سب سے زیادہ رہی۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ اپریل 2015 سے اکتوبر 2018 کے درمیانی عرصے میں غذائی خوراک کی عدم دستیابی کے سبب تقریباً 84 ہزار 701 بچے بھوک کی وجہ سے دم توڑ گئے۔
یمن میں سیو دی چلڈرین کے ڈائریکٹر تیمور کیرولوس نے بتایا کہ ’ہم بہت خوفزدہ ہیں کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک خوراک کی انتہائی کمی کے باعث 85 ہزار بچے جاں بحق ہو گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بھوک کے باعث بچوں کے اندورنی اعضاء بتدریج اپنا کام چھوڑ دیتے ہیں اور بچوں کی موت ہوجاتی ہے تاہم والدین اپنے بچوں کو یوں موت کے منھ میں جاتا دیکھتے ہیں لیکن کچھ کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔
دوسری جانب ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا کہ ’یمن کے ساحلی علاقے حدیدہ میں جنگ کے باعث تقریباً ایک کروڑ 40 لاکھ یمنی غذائی کمی کی زد میں ہیں۔