تہران: قائد اسلامی انقلاب 'حضرت آیت اللہ خامنہ ای' نے روہنگیا مسلمانوں کو درپیش ہولناک مظالم پر عالمی برادری کی بے بسی اور انسانی حقوق کے نام نہاد دفاع کرنے والوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسلامی حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ میانمار کی حکومت کے جرائم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
ان خیالات کا اظہار سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ العظمی 'سید علی خامنہ ای' نے منگل کے روز تہران میں دینی مدارس کے سنیئر طلبا کے ساتھ ایک ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے اسلامی ممالک کی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ میانمار میں مسلمانوں کو درپیش جرائم کے خلاف عملی اقدامات کریں۔انہوں نے عالمی برادری بالخصوص انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں کی میانمار میں ہولناک جرائم اور انسانی المیے پر خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
قائد انقلاب نے فرمایا کہ ان جرائم کی روک تھام کے لئے صرف ایک ہی علاج ہے کہ اسلامی ممالک عملی اقدامات کریں اور میانمار کی بے رحم حکومت پر سیاسی اور اقتصادی دباؤ ڈالیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو دنیا کے کسی بھی کونے میں مسلمانوں پر مظالم کے خلاف واضح اور بہادری سے مؤقف اپنانا ہوگا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ میانمار میں تشدد کے واقعات کو مسلمان اور بدھ مت کی لڑائی قرار دینے کا تاثر غلط ہے تاہم اس واقعات میں مذہبی منافرت کا امکان ہے مگر اس کا اصل مقصد سیاسی ہے جس کے پیچھے میانمار کی حکومت ہے۔انہوں نے مزید فرمایا کہ میانماری حکومت کی بے رحم خاتون رہنما جس نے نوبل انعام جیتا ہے در حقیقت اس نے نوبل انعام کا جنازہ نکال دیا ہے۔
سپریم لیڈر نے فرمایا کہ آج میانمار میں جو انسانیت سوز واقعات رونما ہورہے ہیں وہ دنیا کے تمام ممالک، اسلامی ریاستیں، عالمی فورم، میانمار کی بے رحم حکومت اور انسانی حقوق کے لئے نام نہاد لڑنے والے مکار ممالک کے آنکھوں کے سامنے ہورہے ہیں.۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے میانمار کے واقعات کی محض مذمت کرنے پر تنقید کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ انسانی حقوق کے نام نہاد دعویدار مخصوص ممالک میں تو مجرم کو سزا دلوانے دینے کے لئے بہت شور شرابا کرتے ہیں مگر وہ میانمار میں ہزاروں افراد کے قتل عام پر خاموش ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ اس لئے اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاہم عملی اقدامات سے مراد فوج یا فورسز بھیجنا نہیں بلکہ میارنمار پر سیاسی، اقتصادی اور تجارتی دباو ڈالنا ہے اور میانمار کے مظالم کے خلاف عالمی فورمز میں آواز بلند کرنا ہے۔
انہوں نے میانمار میں مسلمانوں کے خلاف مظالم کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم کے غیرمعمولی اجلاس بلانے پر زور دیا۔سپریم لیڈر نے مزید فرمایا کہ آج کی دنیا ظلم و ستم کی دنیا ہے اور ایران کو چاہئے اپنے اس فخر کو جاری رکھے کہ وہ دنیا کے مظلوموں کی حمایت کرتا ہے چاہئے وہ مقبوضہ فلسطین، یمن، بحرین، میانمار یا کوئی اور جگہ ہو۔