ایرانی دارالحکومت کے امام جمعہ نے کہا ہے کہ امریکی صدر کی حالیہ ایران مخالف ہرزہ سرائی جھوٹ اور مکاری پر مبنی تھیں جس سے اس کا غصہ اور ذہنی عدم توازن ظاہر ہوتا ہے۔
یہ بات علامہ 'کاظم صدیقی' نے تہران میں نماز جمعہ کے ایک عظیم اجتماع میں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر انہوں نے امریکی صدر کی جانب سے اقوام متحدہ میں کی جانے والی تقریر کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور مزید کہا کہ جیسا کہ سپریم لیڈر نے فرمایا ٹرمپ کی بیہودہ باتوں سے اس کی بے بسی، شکست، ذہنی عدم توازن اور غصہ سامنے آتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سابق امریکی صدر اوباما مشکلات کے باوجود اتنے منفی سوچ رکھنے والے نہیں تھے مگر امریکی صدر کی حالیہ باتیں اس کی اندرونی شکست کی کہانی ہے اور اس کی باتوں سے امریکی عوام بھی شدید غصے میں ہیں۔
تہران کے امام جمعہ نے کہا کہ امریکہ دنیا میں لبرل ڈیموکریسی کے نظام کو برقرار رکھنا چاہتا تھا مگر اللہ کے فضل سے امام خمینی (رح) آگئے اور دین و مذہب سے عوام کو آشنا کرایا جبکہ امریکہ خیال نہیں کرتا تھا کہ دین اس کی شکست کا باعث بنے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سامراج نے ایران کو شکست دینے کی سرتوڑ کوشش کی، ملک پر 8 سالہ اقتصادی، ثقافتی اور عسکری جنگ مسلط کی مگر ہم اس صورتحال کو اپنے لئے نعمت سمجھتے ہوئے دشمنوں کو شکست دے دی۔
علامہ صدیقی نے کہا کہ سامراج قوتیں گریٹ مشرق وسطی کے قیام اور ناجائز صہیونی ریاست کو دیرپا سیکورٹی فراہم کرنے کے خواب و خیال میں تھے مگر ایران ان کے لئے درد سر بن گیا اور ان کی تمام شیطانی سازشوں کو مٹی میں ملادیا۔
انہوں نے کہا کہ عراق جس نے آٹھ سالہ ہمارے خلاف جنگ کی آج وہ نہ صرف پڑوسی ملک بلکہ ہم میں سے ایک ہے اور آپ اس گہرے تعلق کو چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر دیکھ سکیں گے۔
کاظم صدیقی نے مزید کہا کہ آج عراق میں حسینی انقلاب برپا ہوا اور داعش کے خلاف جنگ میں عراقی قوم کے ساتھ ساتھ علمائے دین اور الحشد الشعبی جیسی رضاکار فورس ساتھ ہیں۔