اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدہ امریکی حکومت کے لئے نہیں ہے کہ وہ اس کے بارے میں جو چاہے فیصلہ کرے۔
ایران کے نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدہ عالمی برادری اور ان سبھی ملکوں سے متعلق ہے جنھوں نے ایٹمی مذاکرات انجام دیئے ہیں- انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدہ ایک اہم معاہدہ ہے اور روس اس کا ایک مضبوط اور بڑا فریق ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ ایٹمی مذاکرات میں روس ایک اصلی فریق تھا اور ایٹمی معاہدے کا جتنا تعلق ایران سے ہے اتناہی روس اور پانچ جمع ایک گروپ کے باقی ملکوں سے ہے۔
دوسری جانب ایٹمی ترک اسلحہ کے امور میں یورپ کی اسٹریٹیجک شعبے کی ڈائریکٹر تارجا کرونبرگ نے بھی تہران میں ایرانی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ علاء الدین بروجردی سے ملاقات میں کہا ہے کہ یورپ ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لئے مختلف راستوں اور طریقوں کا جائزہ لے رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنا سب کے نفع میں ہے- ایٹمی ترک اسلحہ کے امور میں یورپی یونین کی مذکورہ عہدیدار نے کہا کہ اس میں شک نہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران یورپ کے ساتھ خاص طور سے تجارت کے میدان میں مشترکہ مفادات رکھتا ہے اگرچہ ایران کو ایٹمی معاہدے سے اب تک اتنا فائدہ نہیں پہنچ سکا ہے کہ جتنا پہنچنا چاہئے تھا۔
ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ علاء الدین بروجردی نے بھی اس ملاقات میں کہا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل جانے کی صورت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس بھی اس معاہدے میں باقی رہنے کی کوئی وجہ نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل جانے کی صورت میں دنیا کو یہ معلوم ہو جائے گا کہ پرامن ایٹمی پروگرام کو جاری رکھنے کے تعلق سے ایران کی توانائی اس معاہدے سے پہلے والی اس کی توانائی سے کہیں زیادہ ہے۔
علاء الدین بروجردی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران این پی ٹی پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ ایٹمی ہتھیاربنانے کی حرمت پر رہبرانقلاب اسلامی کے فتوے پر عمل کرنے کا بھی پابند ہے، کہا کہ ایٹم بم کی مخالفت ایران کی بنیادی اور سب سے اہم پالیسیوں میں سے ایک ہے۔