یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ یمنی عوام سعودی جارحیت کا پوری پامردی کے ساتھ مقابلہ کرتے رہیں گے۔
یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے سعودی اتحاد کی وحشیانہ جارحیت کے مقابلے میں تین برسوں سے جاری یمنی عوام کی استقامت کی اشارہ کرتے ہوئے یمن کی دینی و عوامی حمایت کو اس استقامت کا اہم ترین عامل قرار دیا اور کہا کہ سخت سیاسی، فوجی اور اقتصادی حالات کے باوجود یمنی عوام نے سعودی جارحین کے مقابلے میں عوامی، ایمانی اور اخلاقی خصوصیات سے آراستہ قوم کی بہترین تصویر پیش کی۔
انھوں نے یمنی عوام کے خلاف مسلط کردہ سعودی جنگ میں ریاض کو حاصل امریکی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ، علاقے میں اپنے مفادات کو آگے بڑھانے کے لئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو ایک حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ یمن کی دفاعی توانائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور دشمن کے تمام ٹھکانے ہمارے میزائلوں کی زد پر ہیں -دوسری جانب یمنی فوج کے میزائل یونٹ نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب پر فائر کئے جانے والے یمنی میزائل ریاض، جیزان، نجران، عسیر اور دیگر علاقوں میں ٹھیک اپنے اہداف پر لگے ہیں۔ یمنی فوج کے میزائل یونٹ نے اعلان کیا ہے کہ اسلامی تحریک انصار اللہ کے سربراہ کے وعدے کے مطابق سعودی عرب کے ملک خالد ایئر پورٹ سمیت متعدد اہداف پر سات میزائل فائر کئے گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق یمنی فورسز نے ایچ دو برکان میزائلوں کے ذریعے سعودی عرب کے اندر اپنے اہداف کو نشانہ بنایا جبکہ سعودی عرب کا دفاعی میزائلی نظام ان کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔ادھر اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے اعلان کیا ہے کہ یمن میں انسان دوستانہ امداد کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لئے پینتیس کروڑ ڈالر کی فوری ضرورت ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے امور کے سربراہ گیرٹ کپلر نے یمن کا دورہ کرنے کے بعد اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اس بجٹ سے یمنی عوام کی امداد اور ضروریات کو پورا نہیں کیا جاسکتا، کہا کہ سنہ دو ہزار اٹھارہ میں یمن کے لئے تقریبا پینتیس کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ یمن پر سعودی جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں افراد شہید و زخمی ہو چکے ہیں اور کئی لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
یمن کے محاصرے کے نتیجے میں اس ملک کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوکے رہ گیا جبکہ دواؤں اور غذائی اشیا کی شدید قلت کی وجہ سے ستر فی صد آبادی کو بھوک مری اور مختلف طرح کی بیماریوں کا سامنا ہے اور ہیضہ اور ڈیفتھیریا جیسی بیماریاں وبائی شکل اختیار کرتی جا رہی ہیں۔عالمی ادارہ صحت کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمن میں اب تک ڈیفتھیریا کے ایک ہزار تین سو کیس سامنے آچکے ہیں جن میں سے ستر سے زائد افراد اس بیماری کی وجہ سے مارے جا چکے ہیں۔