تہران - اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے کسی بھی ناپسندیدہ اور ناروا اقدام کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ اور اس کی انتظامیہ یکطرفہ طور پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے.
یہ بات ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان 'بہرام قاسمی نے پیر کے روز تہران میں اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے میں موجود نکات کے تحت امریکی صدر اور اس کی انتظامیہ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو توڑیں۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے امریکہ جوہری معاہدے سے ہٹ کر ایران کے خلاف سیاسی، اقتصادی اور اعصابی پابندیاں عائد کرنے پر اتر آیا ہے اور اس کا مقصد ہے کہ ایسے اقدامات سے جوہری معاہدے کے مثبت نتائج کو متاثر کرے۔ قاسمی نے کہا کہ امریکہ، ایران جوہری معاہدے کو متاثر کرنے کے لئے نئی پابندیاں لگا رہا ہے اور اس کے ساتھ بین الاقوامی مالیاتی، اقتصادی، تجاری ادراوں اور بینکوں پر ایران کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر اعصابی حربے آزما رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام دنیا کے سامنے ایران کی اقتصادی ترقی اور جوہری معاہدے کے نمایاں نتائج کو چھپانا چاہتے ہیں۔ بہرام قاسمی نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں ہم امریکی مؤقف اور ان کی آئندہ حکمت عملی کا انتظار کر رہے ہیں پھر بھی اسلامی جمہوریہ ایران امریکہ کے کسی بھی ناپسندیدہ اور ناروا اقدام کا جوابی ردعمل دینے کے لئے ہر طرح سے آمادہ ہے۔ پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں نے ایرانی شہریوں کی 26 جولائی سے حج کے لئے سعودی عرب روانگی کے حوالے سے پوچھا تو ترجمان نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتکاری تعلقات منقطع ہیں اور گزشتہ سال ایرانی زائرین حج پر نہیں جاسکے مگر رواں سال ایرانی شہریوں کو حج بھیجنے کے حوالے سے ایرانی ادارہ حج و زیارات ریاستی فیصلے کے تحت سعودیوں کے ساتھ مذاکرات کئے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکام کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں ایران کے مخصوص مطالبات مان لئے گئے اور اس وقت تک ایرانی زائرین کو حج پر بھیجنے کا فیصلہ برقرار ہے، اس حوالے سے تمام اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور متعلقہ ٹیموں کو بھی سعودی عرب بھیج دیا گیا ہے.۔ قاسمی نے کہا کہ سعودی حکام کے ساتھ طے پانے والی مفاہمت کے تحت 10 رکنی ایرانی قونصلر وفد اس وقت سعودی عرب میں موجود ہے جس کا مقصد حج کے دوران ایرانی حاجیوں کو خدمات فراہم کرنا ہے۔