ایران کے خلاف امریکی پابندیاں، سنگین مجرمانہ اقدام ہیں: رہبر انقلاب اسلامی
3553
M.U.H
01/08/2020
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ امریکی پابندیاں بظاہر تو اسلامی جمہوری نظام کے خلاف ہیں لیکن حقیقت میں یہ ملت ایران کے خلاف ہیں اور ایک جرم ہے-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جمعے کو عید الاضحی کی مناسبت سے ٹیلی ویژن کے ذریعے قوم سے خطاب میں عید کی مبارک باد پیش کی اور کورونا وائرس اپیڈمی کی روک تھام کے میدان میں سرگرم عمل افراد بالخصوص طبی عملے کی مجاہدت کی قدردانی فرمائی۔
آپ نے فرمایا کہ آج پوری دنیا کو اس وبا کا سامنا ہے اور بہت سی جگہوں پر کچھ افراد ہوں گے جو عوام کی مدد کر رہے ہوں گے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ کہیں بھی رضاکارانہ طور پر لوگوں کی مدد کرنے والوں کی تعداد اتنی زیادہ ہوگی جتنی ایران میں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران میں طبی مراکز مجاہدت کے میدان میں صف اول میں ہیں اور زبان ان کے ایثار و فداکاری کو بیان کرنے سے قاصر ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ کچھ لوگوں کو کورونا وائرس سے بھاری نقصان پہنچا ہے لیکن پہلے کی مانند اس بار بھی تمام لوگوں کو مومنانہ مدد میں بڑھ چڑھ کے حصہ لینے کی ضرورت ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں امریکی پابندیوں کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ امریکی پابندیاں بظاہر تو اسلامی جمہوری نظام کے خلاف ہیں لیکن یہ پابندیاں درحقیقت ایرانی عوام کے خلاف ہیں اور جرم شمار ہوتی ہیں۔
آپ نے دشمن کی پابندیوں کو قلیل المیعاد، ، وسط مدتی اور طویل المیعاد اہداف کا حامل قرار دیا ۔آپ نے فرمایا کہ ان پابندیوں کا قلیل المیعاد ہدف ایرانی عوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا، وسط مدتی مقصد ایران کی قومی پیشرفت کو روکنا اور طویل المیعاد مقصد اس ملک اور حکومت کو ناکام بنانا اور ایران کی معیشت کو تباہ کرنا ہے۔
آپ نے اسی کے ساتھ فرمایا کہ دشمن کا ذیلی ہدف علاقے کی استقامتی تحریکوں کے ساتھ ایران کا رابطہ ختم کرنا ہے لیکن خبیث دشمن پابندیاں عائد کر کے جو چاہ رہا تھا وہ نہیں ہوا اور آئندہ بھی نہیں ہوگا اور اس کا وہ خود بھی اعتراف کر چکا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پابندیوں کے ساتھ ہی حقائق میں تحریف بھی کی جا رہی ہے اور حقائق کو برعکس بھی ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم اگر تحریف کی کوششیں ناکام ہوجائیں تو پابندیاں بھی ناکام ہو جائیں گی کیونکہ یہ ارادوں کی جنگ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یہ سوال اٹھاتے ہوئے کہ کیا پابندیوں کا کوئی علاج ہے فرمایا کہ یقینا پابندیوں کا علاج ہے کیونکہ یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم امریکہ کے مقابلے میں پسپائی اختیار کرلیں۔
آپ نے فرمایا کہ پابندیوں کا علاج صرف اور صرف قومی صلاحیتوں پر بھروسہ کرنا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکا چاہتا ہے کہ ایران اپنی ایٹمی صنعت سے پوری طرح دست بردار ہوجائے، دفاعی طاقت و صلاحیت میں بہت زیادہ کمی کردے اور اپنی علاقائی طاقت کی حیثیت کو ختم کردے لیکن ان مطالبات کا تسلیم کر لینا بھی امریکہ کے پیچھے ہٹنے کا موجب نہیں بنے گا اور کوئی عقل اس بات کو تسلیم نہیں کرتی کہ جارح کو روکنے کے لئے اس کے مطالبات کو تسلیم کر لیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کے مسائل کو بہت سنگین اور ایران کے مسائل سے ناقابل موازنہ قرار دیا۔ حیرت انگیز طبقاتی خلیج، نسلی امتیاز، اقتصادی مسائل، وسیع بے روزگاری ، کورونا کے معاملے میں بد انتظامی اور امریکی پولیس کے ہاتھوں بہیمانہ قتل پر منتج ہونے والی انتظامیہ کی کمزوریاں، یہ وہ موضوعات تھے جنہیں آپ نے امریکہ کو درپیش مسائل میں شمار کیا اور فرمایا کہ امریکہ آج پوری دنیا میں منفور اور الگ تھلگ ہو گیا ہے۔
آپ نے امریکا میں رونما ہونے والے واقعات کو راکھ کے نیچے دبی ہوئی ایسی چنگاری سے تعبیر کیا ہے جو شعلہ ور ہو گئی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر چہ وہ اسے دبانے میں کامیاب بھی ہو گئے لیکن یہ چنگاری دوبارہ شعلہ ور ہوگی اور موجودہ امریکی نظام کو جلا کر راکھ کردے گی، کیونکہ امریکی حکومت کی سیاسی و اقتصادی بنیادیں غلط ہیں اور انکی نابودی یقینی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دو ہزار اٹھارہ میں ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد ایران مہینوں یورپ والوں کے وعدوں پر بھروسہ کئے رہا لیکن یورپی حکام نے امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے کچھ نہیں کیا اور انسٹیکس کے نام سے جو سسٹم انہوں نے پیش کیا وہ کبھی آپریشنل نہیں ہوا اور صرف ایک مذاق ثابت ہوا۔