نیو یارک: اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب سفیر نے کہا ہے کہ میزائل پروگرام کا مقصد ملک کا دفاع کرنا ہے اور اس پر کسی قسم کے مذاکرات کی گنجائش نہیں ہے۔ یہ بات 'اسحاق آل حبیب' نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی 72ویں جنرل اسمبلی کے تحت بین الاقوامی سیکورٹی اور تخفیف اسلحہ کمیٹی کی 19ویں نشست میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ایران کے میزائل پروگرام کے فروغ کا سلسلہ قومی ایجنڈے اور بھرپور انداز میں جاری رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام ممالک کو اپمے دفاع اور ملک میں قیام امن و سلامتی کے لئے ھتھیاروں کی تیاری، خریداری اور برآمدات قانونی حق حاصل ہے۔
نائب ایرانی سفیر نے دنیا میں عسکری شعبے میں بڑھتے ہوئے اخراجات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سلسلہ دوسرے علاقوں کے مقابلے میں مشرق وسطی کے خطے میں زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ناجائز صہیونی ریاست کے پاس مہلک جوہری ھتھیاروں سے علاقائی اقوام، ممالک اور دنیا کو بڑا خطرہ سامنا ہے لہذا بین الاقوامی جوہری ادارہ صہیونیوں کی خطرناک ایٹمی سرگرمیوں کا نوٹس لے۔
اسحاق آل حبیب نے صہیونیوں کے جوہری پروگرام کے حوالے سے مغرب کی دوہری پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے ان ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض صہیونی ریاست کے ساتھ کسی بھی طرح کے جوہری شعبے میں لین دین سے گریز کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خلیج فارس خطے کا ایک مخصوص ملک امریکہ کے ساتھ 110 ارب اور 350 ارب ڈالر کے معاہدے کئے جس کے تحت خطے میں بے تحاشا ھتھیار برآمد ہوں گے اور دوسری جانب بعض مغربی ممالک ایران کے دفاعی اور میزائل پروگرام پر اعتراض کرتے ہیں جبکہ ہمارا مقصد اپنے وطن کا دفاع اور اپنی سیکورٹی کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔
خطے میں امریکہ، اس کے اتحادی بالخصوص ناجائز صہیونی ریاست کی خطرناک پالیسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر عراق کی جانب سے مسلط کردہ جنگ کے دوران امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادی ممالک نے صدام کی بھرپور مدد کی بالخصوص ایران پر کیمیائی حملے میں بھی مغربی ممالک بشمول امریکہ نے صدام کی معاونت کی۔ ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کے میزائل پروگرام کا جوہری معاہدے یا سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نائب ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران کے بیلسٹک میزائلوں کے تجربے کے خلاف نہ تو سلامتی کونسل کی جانب سے کوئی پابندی عائد ہے اور نہ ہی یہ میزائل جوہری ھتھیاروں کے لئے بنائے گئے ہیں، لہذا بعض ممالک اپنے سیاسی عزائم کے لئے ایرانی میزائل پروگرام کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے ہیں جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔