صہیونیوں کا اندازہ غلط ثابت ہوا، ایران زوال ناپذیر اور روز برروز ترقی کی راہ پر گامزن ہے:حسن نصراللہ
2379
m.u.h
17/02/2023
لبنان میں حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ شہید کمانڈروں کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم شہید کمانڈروں کی یاد میں منعقدہ اس تقریب میں شہید راغب حرب، سید عباس موسوی اور حاج عماد مغنیہ کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہیں، بلاشبہ ان عظیم شخصیات کی دوری کا درد آج بھی ہمارے دلوں میں موجود ہے اور ختم نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ شہید کمانڈروں کے بارے میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وہ ہمیشہ مزاحمت کے آپشن پر ڈٹے رہے اور تمام تر مشکلات کے باوجود شہید کمانڈروں نے مزاحمت کو نہیں چھوڑا۔ حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ ہماری کامیابیاں ہمارے شہید کمانڈروں اور بلاشبہ تمام شہداء کے خون کی بدولت ہیں۔ سید حسن نصر اللہ نے انقلاب اسلامی کی 44ویں سالگرہ پر مبارکباد پیش کی اور 22 بہمن کو لاکھوں ایرانی عوام کی ریلیوں میں شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران میں مٹھی بھر لوگوں کے احتجاج کو فوری کوریج دینے والے مغربی اور عرب میڈیا نے ایران میں لاکھوں افراد کی عظیم الشان ریلیوں کو نظرانداز کیا۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ وہ تمام لوگ خاص طور پر صہیونیوں نے اسلامی جمہوریہ کے زوال کا منصوبہ بنایا تھا انکا اندازہ غلط ثابت ہوا اور میں ان سے کہتا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ ایران زوال ناپذیر اور روز برروز ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے آل خلیفہ حکومت کے خلاف بحرینی عوام کے انقلاب کا حوالہ دیا اور کہا کہ بلاشبہ بحرین کے عوام اپنی قومی تحریک سے دستبردار نہیں ہوں گے، نیز بحرینی مسئلہ فلسطین سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور میں انہیں سلام کرتا ہوں، بحرین کی قوم وہ قوم ہے جس نے ظلم اور قید کا مزہ چکھا ہے۔ انہوں نے لبنان کو کنٹرول کرنے کے لئے امریکہ کی کوششوں کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ 2019ء سے امریکہ نے لبنان کو دوبارہ اپنے کنٹرول میں لانے کی کوششیں دوبارہ شروع کر دی ہیں، امریکی سابق صدر اوباما نے اعتراف کیا کہ حکومتوں کو گرانے کا واحد طریقہ عوام کو اپنے لیڈروں کے بارے میں شکوک و شبہات میں ڈالنا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے لبنان کے حالیہ اقتصادی بحران کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ لبنان آج امریکہ کے میڈیا، سیاسی اور اقتصادی حربوں کا سامنا کررہا ہے اور یہ خود ایک چیلنج سمجھا جاتا ہے، ڈالر کی قیمت ان حربوں سے ایک ہے جو امریکہ لبنان کے خلاف استعمال کرتا ہے۔ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ ہمیں لبنان کے خلاف امریکی منصوبے کے خلاف کھڑا ہونا چاہیئے، جو چیز امریکیوں کو اپنے مفادات میں مدد دیتی ہے وہ ٹارگٹ گروپس کے ذریعے کرپشن کروانا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے شام اور ترکی میں زلزلے کی تباہی پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں شامی اور ترک قوموں کے ساتھ ساتھ اس آفت کے نتیجے میں متاثرین کے لواحقین سے تعزیت پیش کرتا ہوں۔ حسن نصر اللہ نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں ترجیح یہ ہے کہ ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے عمل کو تیز کیا جائے اور شام اور ترکی میں زلزلے سے متاثرہ مہاجرین اور متاثرین کی مدد کو ترجیح دی جانی چاہیئے۔ انہوں نے شام اور ترکی میں ہونے والی انسانی تباہی کے حوالے سے امریکہ اور مغرب کے دوہرے معیار کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ حالیہ تباہی کے دوران امریکہ کے انسانی حقوق کے دعووں کا جھوٹ پوری طرح آشکار ہوگیا۔
سید حسن نصر اللہ نے مزید کہا کہ عالمی برادری نے شام اور ترکی میں زلزلے کی تباہی کے حوالے سے مختلف شعبوں میں دوہرے معیار کا مظاہرہ کیا ہے، سرحدوں کے دونوں طرف جو لوگ تباہ ہوئے اور ملبے تلے دب گئے وہ انسان تھے لیکن ہم سب نے دیکھا کہ عالمی برادری اور دنیا کے کئی ممالک نے شام اور ترکی میں آنے والے زلزلے کے متاثرین میں کس طرح غیرانسانی رویے کا مظاہرہ کیا جو کہ انسانی انحطاط کو ظاہر کرتا ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے شام اور ترکی میں زلزلے کے متاثرین کی مدد کرنے کی ضرورت پر تاکید کی اور کہا کہ ہم سب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شام اور ترکی میں زلزلہ متاثرین کی مدد کریں، متاثرین کو جلد اپنے گھروں کو لوٹنے میں مدد ملے۔ سید حسن نصر اللہ نے شام اور ترکی میں زلزلہ زدگان کی مدد کے سلسلے میں لبنان کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کی حکومت نے زلزلہ زدگان کی مدد کے لئے امدادی ٹیمیں بھیجی ہیں جو کہ قابل تحسین ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے صیہونی حکومت کی داخلی صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کی داخلی صورت حال ابتر ہے، اسرائیل کی موجودہ احمق کابینہ صیہونیوں کو تنازعات کی طرف لے جارہی ہے، ہو سکتا ہے کہ یہ تنازع خطے کے دیگر حصوں تک پھیل جائے۔ سید حسن نصر اللہ نے صیہونیوں کے خلاف فلسطینیوں کی جدوجہد کے تسلسل کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں فلسطینی عوام اور بالخصوص نوجوان نسل کو سلام پیش کرتے ہیں چونکہ فلسطینی نوجوانوں نے ثابت کیا کہ وہ کسی بھی چیلنچز سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے آخر میں لبنان کی اقتصادی صورت حال کا ذکر کیا اور کہا کہ اقتصادی صورت حال سب کے لئے باعث تشویش ہے، ڈالر کی قیمت میں اضافے اور مختلف اشیاء کی قیمتوں میں اضافے سے عوام کی معاشی اور زندگی کی حالت پہلے سے زیادہ ابتر ہوگئی ہے لیکن اس بات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے کہ لبنان اس وقت امریکہ کے شدید دباؤ کا شکار ہے۔