یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے سعودی اتحاد کی جارحیت کے مقابلے میں یمنی عوام اور مجاہدوں کی استقامت و پامردی کو سراہتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ دشمن یمن کی جنگ میں منھ کی کھانے کے بعد بالکل بے بس ہو چکے ہیں۔
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے یوم شہدا کی مناسبت سے ایک پروگرام میں یمنی شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی فوجیوں کے مقابلے میں یمنی مجاہدین کی دفاعی طاقت و توانائی تمام شعبوں میں تیزی کے ساتھ مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ یمن کو جارحیت کا نشانہ بنانے والے خود دلدل میں پھنس چکے ہیں اور انھیں بھاری قیمت چکانا پڑی ہے۔یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے رہنما عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ یمن کو جارحیت کا نشانہ بنانے اور یمنی عوام کو خاک و خون میں غلطاں کرنے پر آل سعود حکومت کو پوری دنیا میں شرمناک ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اپنے اس جرم کی بنا پر سعودی عرب جتنا بے آبرو ہوا ہے اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔انھوں نے کہا کہ یمنی عوام نے دشمنوں کے مقابلے میں استقامت و پامردی، جہاد، ایثار اور فداکاری کی راہ کا انتخاب کیا ہے اس لئے کہ سعودی عرب اپنا کوئی بھی مقصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ یمن پر جارحیت کے دوران غاصب صیہونی حکومت بھی اپنا بنیادی رول ادا کرتی رہی ہے اور جن ممالک نے بھی یمن پر جارحیت کی حمایت کی ہے، یمنی عوام کے بہائے جانے والے خون میں وہ بھی شریک رہے ہیں۔یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے سوئیڈن کے امن مذاکرات اور اس سے قبل بھی بارہا ثابت کیا ہے کہ ہم امن و صلح کے لئے تیار ہیں۔دریں اثنا یمنی فوج نے سعودی اتحاد کی جانب سے فائر بندی کی جاری خلاف ورزی اور سعودی جارحیت کے جواب میں جنوبی سعودی عرب کے صوبے عسیر میں سعودی فوجی ٹھکانوں کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا۔یمنی فوج کے میزائل یونٹ نے اسی طرح جنوبی سعودی عرب کے علاقے نجران میں السدیس میں سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں پر بھی زلزال ایک قسم کے میزائل سے حملہ کیا۔یہ اقدام الحدیدہ کے ہوائی اڈے اور خمسین روڈ پر سعودی اتحاد کی جارحیت و فائر بندی کی خلاف ورزی کے جواب میں کیا گیا ہےواضح رہے کہ یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے مارٹن گریفتھس کی شمولیت سے چھے دسمبر کو اسٹاک ہوم میں امن مذاکرات شروع ہوئے تھے جن میں یمنی فریقوں نے حصہ لیا تھا۔یہ مذاکرات تیرہ دسمبر تک جاری رہے۔یمن کے بارے میں سوئیڈن کے امن مذاکرات میں طے پایا تھا کہ الحدیدہ میں فائر بندی کا نفاذ عمل میں آئے گا اور اٹھارہ دسمبر کو فائر بندی پر عمل بھی شروع کر دیا گیا مگر سعودی اتحاد کی جانب سے اسی وقت سے فائر بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ شروع ہو گیا۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ الحدیدہ ہی ایسا واحد راستہ ہے کہ جہاں سے یمنی عوام کی انسان دوستانہ امداد پہنچائی جاسکتی ہے ۔