تہران: – ایرانی صدر مملکت نے علاقائی ممالک کے درمیان تفرقہ پیھلانے کو عالمی طاقتوں کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے کہ خطے کے بعض ممالک کے حکام، باہمی اتحاد کے فروغ کے راستے پر قدم اٹھائیں گے۔
ان خيالات کا اظہار حسن روحاني نے بدھ کے روز ايراني کابينہ کے اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کيا۔انہوں نے علاقائي ممالک کي باہمي يکجھتي اور ہمدلي کي ضرورت پر زور ديتے ہوئے کہا کہ اربعين امام حسين ميں ہزاروں افراد کي پر جوش شرکت، خطے کے بارے میں غلط او جھوٹ تفکر کا شکار ہونے والے کے ليے ايک بڑا اہم پيغام کي حامل ہے۔
انہوں نے علاقے ميں امريکہ اور صہيوني رياست کے عزائم کا حوالہ ديتے ہوئے مزيد بتايا کہ حقيقت ميں يہ ايک نئي بات نہيں ہے کيونکہ بہت سالوں سے امريکہ اور ناجائز صہيوني رياست خطي ممالک کے بد خواہ ہیں۔انہوں نے مزيد بتايا کہ امريکہ اور صہيوني ہميشہ خطے ممالک کے تيل اور گيس ذخائر پر قبضہ لينے اور اس خطے ميں اپني موجودگي کے ليے بہانہ تراشي کر رہے ہيں۔
انہوں نے کہا کہ وہ خطے کي تيل اور دولت کو غارت کر کے اس کے بجائے اس آگ کو مزيد شعلہ ور کرنے کے ليے خطي ممالک ميں اپنے ہتھياڑوں کو فروخت کر رہے ہيں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اہم سوال يہ ہے کہ خطي ممالک کے خلاف سعودي حکام کے دشمني سے سعودي حکام کو کيا فائدہ ہے؟
روحاني نے کہا کہ اسلامي جمہوريہ ايران ہميشہ علاقائي اقوام کے خير خواہ ہے اور بہت سالوں سے ايران اور سعودي عرب کے عوام کے درميان دوستانہ اور قريبي تعلقات قائم ہيں۔انہوں نے يمني قوم کے خلاف سعودي عرب کی مسلسل بمباري کي تنفيد کرتے ہوئے کہا کہ سعودي حکام يمني عوام ميں ڈراگ، خوراک اور اقوام متحدہ کي امدادوں کي ترسيل کي اجازت نہيں ديتے ہيں۔
انہوں نے سعودي حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کيوں آّپ شامي عوام کے ساتھ دشمني کرتے ہيں؟ کيوں داعش کي پشت پناہي کر رہے ہيں؟ کيوں لبناني حکومت کے اندروني معاملات ميں دخل اندازي کر رہے ہيں؟
روحانی نے مزيد سعودي حکام کو مخاطب قرار ديتے ہوئے کہا کہ کيوں آپ اندروني مشکلات کے حل کے ليے دوسرے ممالک کو مسائل کا شکار کر کے خطي ممالک کے خلاف الزام تراشي کر رہے ہيں؟
انہوں نے کہا کہ سعودي عرب، ايران کي بڑي طاقت اور خطے میں ان کي اہم پوزيشن سے واقف ہے لہذا امريکہ اور اس کے اتحادي جان ليں کہ ايران کے خلاف کچھ غلط اقدام نہيں کر سکتے ہيں۔ایرانی صدر نے کہا کہ ہم خطي ممالک سميت يمن، شام، عراق اور سعودي عرب کے امن، سلامتي، استحکام اور ترقي کے خواہاں ہيں۔
ايراني صدر نے مزيد بتايا کہ سب جان ليں کہ خطي ممالک کے مسائل کے حل کے ليے برادري،بھائي چارہ،دوستي اور باہمي تعاون کے سوا کوئي چارہ نہيں ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلامي جمہوريہ ايران علاقائي امن اور پائيدار استحکام کا خواہاں اور خطي ممالک کے جغرافيائي حدود ميں تبديلي کے ساتھ مخالف ہے۔
انہوں نے مزيد بتايا کہ اقوام کو چاہيے خود اپني سرنوشت کا تعين کريں اور خطي ممالک کے خلاف بمباري اور جارحيت کو روک ديا جائے۔
انہوں نے بتايا دوسرے ممالک کے معاملات پر مداخلت کے ليے ايران پر الزام لگانے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہم دہشتگردوں سے نمٹنے اور داعش کي حاليہ ناکامي کے ليے اپني کوششوں پر فخر کرتے ہيں۔
انہوں نے مغرب کي بڑي طاقتوں نے جوہري معاہدے کے نفاذ کے روکنے کي بہت سی کوششيں کي ليکن اس حوالے سے ناکام ہوئيں اسي ليے خطے ممالک کے درميان تفرقہ ڈالنا چاہتے ہيں.۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس شيعہ اور سني کے درميان کوئي فرق نہيں پڑتا ہے اور سب ايک دوسرے کے ساتھ بھائي ہيں.۔انہوں نے کہا کہ مجھے اميد ہے سعودي عرب خطي ممالک کے درميان قومي فسادات اور تنازعات کو ہوا دينے سے باز رہيں۔
روحاني نے ايراني شہريوں کي ہوشياري اور بيداري کي تعريف کرتے ہوئےکہا کہ ہم ملک کي ترقي او ايراني عوام کي ضروريات کي فراہمي کے ليے اپنے تمام وعدوں پر عمل درآمد کريں گے۔ انہوں نے سياسي اور علاقائي کے لحاظ سے اربعين امام حسين کے اہم کردار کي اہميت پر زور ديتے ہوئے کہا کہ اربعين امام حسين عليہ السلام کے ليے لاکھوں افراد پيدل سے کربلائے معلي کي جانب سے چل رہے ہيں اور يہ واقعہ بے نظير اور منفرد ہے اور يہ حقيقت ميں آزادي، ايثار اور شہادت کے راستے کا احترام کرنا ہے۔ايراني صدر نے اربعين امام حسين کے ايام ميں عراقي قوم اور حکومت کي پرتپاک ميہمان نوازي پر شکريہ ادا کيا۔