امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر اور دیگر عرب طاقتوں کے درمیان جاری سفارتی تنازع کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔
قطر پر الزام ہے کہ وہ دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے، جس کے بعد متحدہ عرب امارات نے اس پر ممکنہ معاشی پابندیوں کا بھی عندیہ دیا ہے۔
عرب ممالک کے درمیان اس سفارتی تنازع میں دوسری بار مداخلت کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے کہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کریں۔
واضح رہے کہ پیر کو سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین، لیبیا اور یمن نے قطر پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فریقین کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے میں مدد کرنے کی پیش کش کی ہے اور کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ وائٹ ہاؤس میں میٹنگ رکھنے کو بھی تیار ہیں۔‘
بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نے ابو ظہبی کے ولی عہد، شیخ محمد بن زید النہیان سے علیحدہ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’خلیجی عرب کے درمیان اتحاد قائم کیا جائے لیکن شدت پسندی پر سمجھوتہ کیے بغیر۔‘
ادھر سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے دورہ جرمنی کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’خلیجی ممالک قطر کے ساتھ اس مسئلے کو بنا کسی بیرونی امداد کے خود ہی حل کر سکتے ہیں۔ ہم نے کسی سے بھی ثالثی کرنے کو نہیں کہا ہے۔ ہمارے خیال میں اس مسلے کو خلیجی تعاون کی کونسل میں شامل ریاستیں حل کرسکتی ہیں۔‘
ٹی وی پر نشر کی جانے والی نیوز کانفرنس میں عادل الجبیر الجزیرہ پر شائع ہونے والے دس مطالبات کی تصدیق کرنے سے انکار کیا۔
دوسری جانب قطر کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ قطر کی سرکاری نیوز ایجنسی کو ہیک کیا گیا اور خلیجی ریاستوں کے حکمرانوں سے منسوب غلط بیانات انٹرنیٹ پر شائع کیے گئے۔