لبنان میں تعینات ایران کے سفیر 'محمد فتح علی نے خطے میں دہشتگرد عناصر بالخصوص داعش کی سنگین شکست کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال کے بعد ہم ایک مائنس-داعش کے دور میں داخل ہوں گے مگر اس کے ساتھ خطے میں ایک جدید اور جامع سیکورٹی نظام کی ضرورت ہے جس میں تمام علاقائی ممالک شامل ہوں۔
اس موقع پر انہوں نے بيروت ميں 'تہران كي سيكورٹي كانفرنس' كے عنوان سے حاليہ نشست كا حوالہ ديتے ہوئے كہا كہ ايسي كانفرنس كا مقصد علاقے كے سب سے اچھا سلامتي ماڈل كے حوالے سے مختلف نقطہ نظروں كو پيش كرنے كا موقع ملنا اور تكفيري اور صہيوني دہشتگردوں سے مقابلے كرنے ميں لبنان كے علاقائي كردار كا ذكر كرنا تھا۔
فتحعلي نے علاقے ميں سب سے اہم سيكورٹي خطرات اور ان پر قابو پانے كي ركاوٹوں كے حوالے سے كہا كہ ناجائز صہيوني رياست علاقے كے بڑے سيكورٹي خطرہ ہے اور ان كا مقصد علاقے كا قبضہ لينا، قتل عام اور علاقائي ممالك كے خلاف فوجي آپريشن ہے اور امريكہ، مغرب اور بعض علاقائي ممالك كي جانب سے اس كي حمايت ان پر قابو پانے كي ركاوٹوں ميں سے ايك ہيں۔
انہوں نے كہا كہ آج علاقے ميں دوسرے چيلينجوں موجود ہے جو اس كي جڑ مغربي اور ناجائز صہيوني رياست كي سيكورٹي حكمت عملي ہے جو اسلام اور ايران فوبيا، دہشتگرد اور انتہاپسند سميت داعش، النصرہ فرنٹ اور القاعدہ گروپوں كي تشكيل، نسلي اور مذہبي اختلافات علاقے كا چيلنجوں ہيں۔
ايراني سفير نے مغربي ايشيا ميں ايراني سيكورٹي حكمت عملي كو اشارہ كرتے ہوئے كہا كہ ہماري سفارتكاري دفاعي طاقت كي مبني پر ہے اور ہم يقين ركھتے ہيں غيرملكي طاقتوں كي عدم مداخلت اور علاقائي ممالك كے درميان باہمي تعاون كے ذريعہ خطے كي سلامتي فراہم ہوجائے گا۔
انہوں نے مزيد كہا كہ آج علاقائي طاقتيں خطے كي سلامتي كي فراہمي پر صلاحيت ركھتے ہيں اسي لئے خطي ممالك كے درميان باہمي تعاون ضروري ہے اور اسلامي جمہوريہ ايران خطے ميں ايك موثر ملك كے طور پر سلامتي قائم كرنے كے لئے غيرملكي طاقتوں كے بغير علاقائي ممالك كي صلاحيتوں سے استعمال پر زور دے رہا ہے۔
انہوں ںے كہا كہ جبكہ علاقائي ممالك كے درميان تنازعات موجود ہے بعض دہشتگردوں كے حامي ممالك يہ جانتے ہيں كہ دہشتگردوں كے حوالے سے پاليسي رويہ ان كي سلامتي كے لئے ايك بڑا خطرہ ہوسكتا ہے۔
فتحعلي نے اسلامي جمہوريہ ايران پر حزب اللہ اور الحشد الشعبي كي حمايت كے ذريعہ نئے سيكيورٹي اداروں اور حريف حكومتوں قائم كرنے كے الزام لگانے كا ذكر كرتے ہوئے كہا كہ ايسے الزامات بے بنياد ہيں كيونكہ اس تحريكوں اپنے ملك كي علاقائي سالميت كو محفوظ ركھنے كے لئے اپني حكومتوں كے ساتھ باہمي تعاون كررہے ہيں اور عراق ميں عوامي رضاكارانہ فورس (الحشد الشعبي) اس ملك كي سلامتي كي فراہمي اور باہمي اتحاد كي بحالي ميں اہم كردار ادا كركے اور حزب اللہ كي تحريك تكفيري دہشتگردوں كے خلاف جنگ ميں تعميري كردار ادا كرتا ہے۔