ایران اور روس مل کر امریکی عزائم کا مقابلہ کرسکتے ہیں: آیت اللہ خامنہ ای
3398
M.U.H
08/09/2018
قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے عالمی معاملات پر ایران اور روس کے تعاون کے فروغ پر زور دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ امریکہ، دنیا کے لئے خطرہ ہے اور ایران اور روس اس خطرے کا مل کر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ بات سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ العظمی ''سید علی خامنہ ای'' نے گزشتہ روز تہران میں روس کے صدر ''ولادیمیر پیوٹن'' کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے فرمایا کہ امریکی عزائم کی روک تھام کے سلسلے میں ایران اور روس مل کر تعاون کرسکتے ہیں، کیونکہ امریکہ آج دنیا کے لئے ایک خطرہ بنا ہوا ہے لہذا اس خطے سے نمٹنے کے لئے تہران مسکو تعاون اہم ہے۔
قائد انقلاب نے مزید فرمایا کہ امریکیوں کو روکنا ہوگا اور اس کے لئے ایران اور روس کا کردار اہم اور دونوں میں اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے فرمایا کہ شام میں بحران پو قابو پانے کے حوالے سے ایران اور روس کے درمیان تعاون مثالی ہے، لہذا ہم چاہتے ہیں اسی طرح دونوں ممالک کے درمیان بھی تعاون کو مزید فروغ ملے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ شام میں امریکیوں کو صحیح معنوں میں شکست ملی ہے اور وہ اپنے اہداف تک نہ پہنچ سکے، شامی مسئلہ امریکیوں کو قابو کرنے کے لئے ایک اچھا تجربہ تھا۔
انہوں نے فرمایا کہ مصر اور تیونس میں امریکی نواز حکومتوں کے خاتمے کے بعد امریکہ نے شام کا رخ کیا اور وہاں اپنے نئے اہداف پانے کی کوششیں شروع کیں، امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ عرب ممالک میں رونما ہونے والی صورتحال کی مدد سے شام میں موجود حکومت کا بھی تختہ پلٹادے، مگر امریکیوں کو بھاری سنگین شکست عائد ہوئی ہے۔
انہوں نے فرمایا کہ امریکہ کی جانب سے ایران، روس اور ترکی پر عائد پابندیوں ایک سنہری موقع فراہم کیا ہے جس سے تینوں ممالک اجتماعی طور پر امریکی عزائم کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
قائد انقلاب نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور روس کو سیاسی اور معاشی تعاون کو بڑھانے کے ساتھ تہران کے سہ فریقی اجلاس میں طے پانے والے فیصلوں پر بھی سنجیدگی سے عمل کرنا ہوگا۔
انہوں نے امریکی ڈالر کے بغیر ایران اور روس کی تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کی حکمت عملی بنانے پر بھی زور دیا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ایران جوہری معاہدے سے متعلق فرمایا کہ ایران نے اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا ہے، لیکن یورپ نے اپنی ذمے داری نہیں نبھائی اور یہ ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے جوہری معاہدے کے حوالے سے روسی صدر کے مؤقف کو تعمیری قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری معاہدے سے متعلق ایک ایسا مؤقف اپنائے گا جو قوم کی عزت اور ملکی مفاد کے مطابق ہو۔
ایرانی سپریم لیڈر نے علاقائی مسائل سے متعلق روسی کردار کو بڑھانے کا حوالہ دیتے ہوئے یمن کی ابتر صورتحال پر روشنی ڈالی جہاں سعودی جارحیت کے ذریعے نہتے عوام کا قتل عام کیا جارہا ہے، انہوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سعودی عرب کو یمن پر جارحیت کرکے کچھ نہیں ملے گا اور نہ ہی وہ یمن کی بہادر قوم کا سر جھکا سکے گا۔