سنئیر ایرانی جوہری مذاکرات کاراور نائب ایرانی وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے کل رات ایران کے ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی کانگریس کے حالیہ اقدام کو ایران دشمنی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدہ ایران کے خلاف امریکی دشمنی میں کمی کیلئے نہیں کیا گیا تھا۔
امریکی کانگریس نے حالیہ دنوں میں ایران کے خلاف پابندیوں کے بل کی منظوری دی تھی۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکہ کی دشمنی جاری ہے اوریہ دشمنی جاری رہے گی اور امریکی اقدامات کا مقابلہ ماضی میں بھی کیا جاتا رہا اور مستقبل میں بھی کیا جائیگا۔
سنئیرایرانی جوہری مذاکرات کارنے کہا کہ ایران گذشتہ 38 سال سے امریکہ کی دشمنانہ پالیسیوں اور اقدامات کا مقابلہ کررہا ہے اور اس کی بڑی وجہ ایران کا طاقتور ہونا ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکہ جوہری معاہدے کو ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ اس کوشش میں ہیں کہ حالات کو کچھ اس طرح بنایا جائے کہ ایران جوہری معاہدے کو ختم کرنے میں پہل کرے۔
اس سے قبل ہفتہ کے روز پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے بعد صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے نائب ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے ایٹمی سمجھوتے کی تین شقوں پرامریکی خلاف ورزی کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ دفترخارجہ امریکہ مخالف ایرانی پارلیمنٹ کے بل کی بھرپور حمایت کرتا ہے.
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ایرانی وزارت خارجہ نے امریکہ کے ایران مخالف اقدامات کے جوابی ردعمل میں پارلمینٹ کے منصوبہ کو منظور کیا ہے.
عباس عراقچی نے کہا کہ امریکہ کے اشتعال انگیز اقدامات اور جوہری معاہدے پر ان کی خلاف ورزی کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کا ردعمل ناگزیر ہے اور پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے خصوصی اجلاس نے اس پر اتفاق کیا کہ ایران امریکہ کو منہ توڑ جواب دے گا.