صہیونی حکمران اور عالمی قوتیں دنیا میں بحرانوں کی اصل وجہ ہیں: لاریجانی
2926
m.u.h
30/11/2018
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا ہے کہ ناجائز صہیونی ریاست اور عالمی قوتیں خطے اور دنیا کے بحرانوں کے اصل ذمے دار ہیں.
ان خیالات کا اظہار ''علی لاریجانی'' نے ترک شہر استنبول میں ایشیائی پارلیمانی اسمبلی (APA) کی 11ویں جنرل اسمبلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا.
انہوں نے مزید کہا کہ صہیونیوں اور طاقتور ممالک نے ایشیا کی ترقی کو روکنے کے لئے دہشتگردی اور بحرانوں کو فروغ دیا اور اسی مضموم مقصد کے لئے ایشیا کے بعض خطوں کو سیکورٹی کے لحاظ سے نشانہ بنایا.
علی لاریجانی نے بتایا کہ کولڈ وار کے بعد امریکہ نے پابندیوں کو ایک منظم میکنزم کے طور پر استعمال کرنا شروع کیا او اس نے آج عراق، افغانستان، شام، لیبیا اور یمن کو جارحیت کا نشانہ بنانے کے علاوہ اب ایشیائی ریاستوں کو پابندیوں اور معاشی غنڈہ گردی کے نشانے پر رکھا ہوا ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے بعض ایشیائی ممالک امریکہ کے حیلے بہانوں اور فریب میں آکر بلیک میل ہوتے ہیں اور اسی کی وجہ سے امریکی دیدہ دلیری اور گستخانی میں مزید اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے.
ایرانی اسپیکر نے کہا کہ ایشیا کو چاہئے کہ اپنے مشترکہ مفادات کے لئے ایک مضبوط بلاک بنائے، ایشیائی ممالک کو چاہئے کہ وہ آپس کے مراسم اور تعاون کو مضبوط کریں.
انہوں نے مزید کہا کہ ایشیائی خطے میں ہم سب کا مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے لہذا ہمیں چاہئے کہ خطی اور عالمی سطح پر معاشی، سیاسی اور سیکورٹی تعاون کو مزید وسعت دیں.
لاریجانی نے کہا کہ یقینا ایشیائی پارلیمنٹ باہمی تعاون کی توسیع کے لئے ایک سنہری مواقع ہیں جس کے ذریعے ہم ایک دوسرے کے ساتھ تجارتی، مالیاتی اور بینکاری شعبوں میں بہ آسانی لین دین کرسکیں گے.
انہوں نے ایشیائی ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت کریں کیونکہ فلسطینی قوم کئی دہائیوں سے قابض صہیونیوں کے مظالم کو برداشت کررہی ہے جنہیں غاصبوں نے ان کی تاریخی اور آبائی سرزمین سے بے دخل کردیا ہے.
علی لاریجانی نے شام کے مسئلے سے متعلق تہران مسکو انقرہ تعاون کو مثالی قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ امریکہ اور صہیونیوں کی سازشوں کے باوجود تعاون کے اس عمل سے اچھے نتائج نکلے اور ہمیں یقین ہے کہ اگر اس مذاکراتی عمل کو فروغ دیا جائے تو یمن اور افغانستان جیسے بحرانوں کا بھی خاتمہ کیا جاسکتا ہے.
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے گیارہویں اجلاس کا آغاز گزشتہ روز استنبول میں ہوا جس میں 23 ایشیائی ممالک شریک ہوئے.
ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کا ایک اہم مقصد ایشین پارلیمنٹ کا قیام ہے اور اس حوالے سے اب تک جنرل اسمبلی کے 10 اجلاسوں کا انعقاد کیا گیا ہے.