تہران: ایران کے صدر نے کہا ہے کہ عالمی پابندیوں کے دور میں واپس جانے کا کوئی امکان نہیں بلکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حوالے سے بین الاقوامی سوچ میں تبدیلی آئی ہے۔
یہ بات ڈاکٹر ‘حسن روحانی’ نے منگل کی رات قومی ٹیلی ویژن سے براہ راست نشر ہونے والے خصوصی پروگرام میں ایرانی قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہی.صدر روحانی نے پانچویں امام حضرت محمد باقر علیہ السلام کے یوم شہادت پر ایرانی قوم کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔
اس کے علاوہ انہوں نے مسلمانوں کی بڑی عید، عیدالاضحی کے سلسلے میں بھی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عرفہ کے دن دعاؤں کی سعادت حاصل ہوں اور اس دن اپنے حاجیوں کی صحت اور تندرستی کے لئے دعا کریں.صدر روحانی نے ایرانی اراکین پارلیمنٹ کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے نئی کابینہ کے وزرا کو اپنا اعتماد دے کر حکومت کی حوصلہ افزائی کی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی صورتحال میں تبدیلی آئی اور ایران کو دیکھنے کے لئے عالمی رویے میں بھی تبدیلی آئی ہے.انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے مختلف مشکلات کا سامنا کیا اور ان سے نمٹنے میں کامیابی بھی حاصل کی۔
صدر روحانی نے کہا کہ جوہری معاہدے کے حوالے سے دوسرے فریق کی خلاف ورزیوں پر خاموش نہیں بیٹھیں گے تاہم ایران اپنے وعدوں پر قائم رہے گا اور ہم جوہری معاہدے کی خلاف ورزی پر ہرگز پہل نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج ایران بہترین اور امریکہ بدترین صورتحال کا سامنا کررہے ہیں، امریکہ کی یورپی اتحاد جوہری معاہدے کے حوالے سے امریکہ کے برعکس مؤقف اپنایا ہے، یورپی یونین کے 28 رکن ممالک ایران جوہری معاہدے کو جاری رکھنے کے حق میں ہیں۔
صدر روحانی نے مزید کہا کہ فرانسیسی صدر نے اپنے حالیہ خطاب میں کہا کہ ایران جوہری معاہدہ کے سوا کوئی اور راستہ نہیں، لہذا ہمیں اطمینان کے ساتھ اس عمل کو آگے بڑھانا چاہئے تاہم دوسرے فریق بالخصوص امریکہ کسی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا تو اس کا بھی جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ہمیں دھکمیاں دیتا ہے مگر دوسری جانب غیرملکی بینک ایران کو اربوں ڈالر کے حساب سے قرضہ فراہم کرتے ہیں اور یورپ کی سب سے بڑی کمپنی نے ایران کے ساتھ تیل اور گیس کے شعبوں میں پانچ ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کرتی ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ امریکہ اور دباو نہیں بلکہ قانون کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران اور بین الاقوامی جوہری توانائی ادارے (IAEA) کے درمیان رابطوں کا تعین کیا جاتا ہے۔انہوں نے ایران اور ہمسایہ ممالک کے تعلقات کے بارے میں کہا کہ پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو بٹی اہمیت دیتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں تعلقات میں کشیدگی اور تناو سے ایک دوسرے کو ہی نقصان پہنچے گا۔
صدر روحانی نے مزید کہا کہ سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے سوا تمام پڑوسیوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم ہیں، جبکہ امارات اور بحرین اپنے فیصلے کے لئے سعودی عرب پر انحصار کرتے ہیں تاہم ہمیں سعودی عرب سے یہ کہنا ہے کہ اگر ہمارے درمیان کوئی مسئلہ ہے تو اس کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوہری مسئلے کا شروع سے یہی سلسلہ رہا تھا کہ ملکی تیل پیداوار میں کمی کردی جائے اور اس کے ساتھ ایران مخالف پابندیوں میں بھی اضافہ ہوں مگر آج پابندیوں کو سخت شکست ملی اور میری نظر میں پابندیوں کے دور میں واپس جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
صدر روحانی نے کہا کہ شاید امریکہ بعض خیالوں میں ہو تاہم پھر بھی پابندیاں ماضی کی طرح ایران پر عائد نہیں ہوسکتیں کیونکہ ایران پر عالمی نگاہ میں تبدیلی آئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آج ایرانی عوام اقتصادی مسائل اور اندرونی و خارجہ پالیسی زیادہ اطمینان رکھتے ہیں اور پورے معاشرے میں سلامتی کے رجحان میں اضافہ بھی ہوا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ معاشرے میں سلامتی کا تعلق صرف فوجی معاملات یا کسی غیرملکی جارحیت سے تعلق نہیں بلکہ سلامتی سے مطلب یہ کہ عوام اقتصادی، سماجی اور ثقافتی لحاظ سے زیادہ پرسکون ہیں.انہوں نے بتایا کہ اپنی کابینہ کے وزرا کو خصوصی ہدایت دی ہے کہ وہ وزراتوں کے اہم عہدوں پر خواتین اور نوجوانوں کی خدمات حاصل کریں۔
صدر روحانی نے کہا کہ نئی کابینہ کے اراکین سابقہ حکومت کی کابینہ زیادہ فعال اور رابطے میں رہیں گے بالخصوص اقتصادی مسائل پر ماضی سے زیادہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
انہوں ںے مسلح افواج کو ملک کے لئے نہایے اہم شعبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملکی اقتصاد میں ترقی کے لئے مسلح افواج حکومت کی مدد کرے.صدر روحانی نے کہا کہ انہوں نے اپنے وزرا کو ہدایت دی ہے کہ اپنے اپنے محکموں میں روزگار کے مواقع کی فراہمی میں اضافہ کریں۔ایران میں غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ جوہری معاہدے کے بعد ملک میں 13 ارب ڈالر غیرملکی سرمایہ کاری کو منظور کیا گیا۔