تہران: ایران میں تعینات شام کے سفیر نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ دھمکیوں سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ واشنگٹن کی سازشیں خطے میں بے نقاب ہوچکی ہیں۔ان خیالات کا اظہار 'عدنان محمود' نے منگل کے روز تہران میں ارنا کے نمائندے کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ایران اور شام کے درمیان مضبوط تعلقات کسی تیسرے فریق پر انحصار نہیں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے مسئلے اور علاقائی تبدیلیوں سے تہران کے تعمیری مؤقف نظر آتا ہے۔
شامی سفیر نے کہا کہ خطے میں ایران کی موجودگی اور حصہ داری بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے جس کا مقصد خطی ممالک کی جغرافیائی سالمیت کا دفاع کرنا ہے مگر اس حوالے سے امریکی پالیسیاں عالمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو ممالک شام کے ساتھ تعلقات کے خواہاں ہیں انھیں چاہئے دہشتگردوں کی حمایت خود بند کریں اور شام کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کو منسوخ کریں۔شام کے سفیر نے کہا کہ ان کا ملک آستانہ عمل کو مثبت نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس عمل کے ضامن ممالک یعنی ایران اور روس کے ساتھ بھی قریبی رابطے میں ہے مگر بدقسمتی سے آستانہ عمل کا تیسرا ضامن ملک ترکی دہشتگرد عناصر کی حمایت کررہا ہے اور آستانہ عمل کے تحت طے پانے والے معاہدوں پر مخلص نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں ترک سیکورٹی اہلکاروں نے دہشتگرد تنظیم النصرہ فرنٹ کے عناصر سے مل کر شامی شہر ادلیب میں داخل ہوگئے جبکہ شامی حکومت کی اجازت کے بغیر اس ملک میں داخل ہونا غیرقانونی اقدام اور اسے قبضہ سمجھتا جائے گا۔عدنان محمود نے کہا کہ شام میں قطر، ترکی اور سعودی عرب کی جانب سے دہشتگردوں کی معاونت کا سلسلہ جاری ہے۔