فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیکر بین الاقوامی حیثیت کو پامال کیا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیل پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے مذاکرات کی بحالی کے لیے تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے اور وہ بطور ریاست قانون سے بالا تر اقدامات کررہا ہے۔
محمود عباس نے 2018ء کے وسط میں بین الاقوامی مشرقِ وسطیٰ امن کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے وسیع تر امن عمل کے تحت بیت المقدس دارالحکومت کے ساتھ فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے۔محمود عباس کا کہنا تھا کہ القدس کو فلسطین کا دارالحکومت ہونا چاہیے اور یہ تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے کھلا ہونا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ امریکا اب بھی مزاحمتی تحریک کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے اور اس کے کام میں روڑے اٹکاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کی مکمل رکنیت کے لیے اپنی کوششوں میں تیزی لائیں گے اور بین الاقوامی تحفظ کے حصول کی بھی کوشش کریں گے۔محمود عباس نے کہا کہ آج فلسطین میں قبضے اور اس کے عوام پر جو حالات گزر رہے ہیں اس کا ذمے دار برطانیہ ہے.انہوں نے کہا کہ برطانیہ بالفور قرارداد کو پاس کرکے فلسطینی سرزمین اورعوام پر قبضے کا ذمہ دار بن گیا.
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بالفور اعلامیہ ایک تاریخی مراسلہ ہے جس کو 2 نومبر 1917ء میں اس وقت کے برطانوی وزیرخارجہ آرتھر جیمز بالفور نے یہودی نژاد برطانوی رکن پارلیمنٹ والٹر روشیلڈ کے نام لکھا تھا جس میں فلسطینی سرزمین میں یہودیوں کی آبادکاری پر مثبت رد عمل ظاہر کیا گیا تھا.بالفور اعلامیہ فلسطینی سرزمین پر قبضہ اور صہونیوں کی ناجائز ریاست بنانے کے لئے ایک عالمی سطح پر سازش اور کوشش کا آغاز تھا.