ان خیالات کا اظہار 'سید عباس عراقچی' نے پیر کے روز تہران میں دوسری عالمی سیکورٹی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کیا.
اس موقع پر انہوں نے مغربی ایشیا کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدہ ایک کامیاب عالمی تجربہ ہے جس کے مکمل نفاذ ناگزیر ہے کیونکہ مذاکرات کے ذریعے 10 سالہ بحران کا حل نکالا گیا.
عراقچی نے کہا کہ جوہری معاہدے کا اہم سبق یہ ہے کہ تمام مسائل اور مشکلات کا حل سفارتکاری اور مذاکرات میں ہے تاہم بعض بحران بشمول داعش اور سامراجی قوتوں کا مقابلہ سفارتی یا مذاکرات سے نہیں کیا جاسکتا.
سید عباس عراقچی نے بتایا کہ جوہری معاہدہ کامیاب مذاکرات کے لئے مثالی ہے اور امریکہ کو اس عالمی معاہدے میں اپنے کردار ادا کرنا پڑے گا کیونکہ اس کی خلاف ورزی علاقے کے لئے نقصان دہ ہوگا.
انہوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ایک سال کے دوران جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے لئے بھرپور کوششیں کیں اور توقع کی جاتی ہے امریکہ قریب مستقبل میں اس معاہدے سے دستبردار ہوجائے گا لہذا عالمی برادری اور خطے اس صورتحال کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہیں.
نائب ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کا بھرپور انداز میں جوابی ردعمل دے گا جبکہ یورپی ممالک کو اس معاہدے کے تحفظ کے لئے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے.
انہوں نے مزید کہا کہ یورپی ممالک ایران میں یورپی بینکوں اور کمپنیوں کی شراکت داری کے فروغ کے لئے موثر اقدامات اٹھائیں.
عراقچی نے شام کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران، شام میں سیاسی حل کی حمایت کرتا ہے تاہم یورپی ممالک کو اپنے علاقائی اتحادیوں کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی ہوگی