سنیئر امریکی سیاستدان نے داعش دہشتگرد تنظیم کے پیچھے امریکی،صہیونی،سعودی گٹھ جوڑ کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کو معرض وجود میں لانے کا مقصد صہیونیوں کو طاقتور اور سعودیوں کے اثرورسوخ میں اضافہ کرنا ہے۔
ان خیالات کا اظہار امریکہ کی گرین پارٹی کے سنیئر رکن 'میلس ہوگن' جو امریکی کانگریس کے سابق نامزد امیدوار بھی تھے، نےصحافیوںسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ داعش کو اس لئے بنایا گیا تا کہ ایران اور شام کو نقصان دینے کے ساتھ سعودیوں کی بالادستی میں اضافہ ہو اور خطے میں اسرائیل بھی مزید طاقتور بنے۔
ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اور ریاض دہشتگرد تنظیم داعش کے اصل حامی ہیں. اور اب اسرائیل اور سعودی عرب امریکی پشت پناہی کے ساتھ ایران کے خلاف صف بندیاں کررہے ہیں۔
میلس ہوگن نے کہا کہ اسرائیل سالوں سے خطے میں امریکی مفادات کے لئےکام کرکرہا ہے. اسرائیل جاسوسی اور حساس معلومات کو اکٹھا کرنے کا مرکز ہے جہاں امریکہ اپنے ھتھیاروں اور بمب کا تجربہ کرتا ہے۔
انہوں نے نیتن یاہو کی جانب سے ایران کو مشرق وسطی کے لئے بڑہ خطرہ قرار دینے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو دونوں خام خیالی کا شکار ہیں، ٹرامپ کا خیال ہے کہ وہ صرف وہی امریکہ کو نجات دلا سکتا ہے اور نیتن یاہو بھی سمجھتا ہے کہ وہ یہودیوں کاا واحد بادشاہ ہے جو پوری دنیا میں یہودیوں کی نمائندگی کررہا ہے۔
امریکی سیاستدان نے مزید کہا کہ امریکہ کے حساس اداروں کو ٹرمپ کی ایران جوہری معاہدے سے ممکنہ علیحدگی پر تشویش ہے لہذا یہ بات ضروری ہے کہ اس عالمی معاہدے کو بچانے کے لئے امریکہ کے ریاستی اداروں کو کردار ادا کرنا پڑے گا۔