یرانی دفترخارجہ کے ترجمان نے یمن پر سعودی جارحیت اور اس مسئلے کے حل کے لئے برطانیہ کے غیرتعمیری کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، یمنی بحران کے حل کے لئے تعاون کے مواقع کو ہاتھ سے نہیں جانے دے گا.
یہ بات 'بہرام قاسمی' نے پیر کے روز تہران میں اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں ملکی اور غیرملکی میڈیا اور صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتائی.
انہوں نے مزید کہا کہ یمن میں جاری بحران سعودی قیادت میں اتحادی ممالک کی جارحیت کا نتیجہ تاہم اس بحران کے خاتمے کے لئے ایران تعاون پر تیار اور موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دے گا.
قاسمی نے ایران کے خلاف یمن کو ھتھیار فراہم کرنے کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی یمن پر جارحیت اور بمباری فوری طور بند کریں جس سے ملک کو درپیش بحران سے نکلنے کے لئے راہ ہموارہ ہوجائے گی.
یمن کے حوالے سے برطانوی پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے قاسمی نے مزید کہا کہ برطانوی حکومت کی بات اور عمل میں کھلی تضاد ہے. برطانیہ عالمی حکومت عملی اور خصوصی طریقے سے یمن پر جارحیت کرنے والوں کا دفاع کرتا ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ، یمنی مسئلے پر مخلص نہیں وہ یمن کے بحران کو پُرامن حل کرنے کا نام نہاد عزم تو کرتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ آج یمن امریکی اور برطانوی ھتھیاروں کی وجہ سے تباہ ہوگیا ہے.
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ نائب ایرانی وزیرخارجہ برائے سیاسی امور نے گزشتہ دنوں برطانیہ کا دورہ کیا اور اس موقع پر دوطرفہ تعلقات سمیت یمنی مسئلے پر بھی بات چیت ہوئی.
بہرام قاسمی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب (IRGC) کے خلاف سائبر حملے کے الزامات کو مسترد کردتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی من گھڑت باتوں کا جواب دینے کو ضرورت نہیں سمجھتے.
انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر من گھڑت الزامات عائد کرنا امریکی حکام کا وطیرہ بن چکا ہے.
شام کی صورتحال کے حوالے سے قاسمی نے کہا کہ ہم ترکی کے ساتھ گزشتہ سالوں سے مسلسل رابطے میں ہیں. کچھ دن پہلے ترک صدر نے ایرانی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ کیا اور یہ اتفاق کیا گیا کہ مئی کے مہینے میں اسنتبول میں ایران، ترک اور روسی صدر کی مشترکہ نشست ہوگی.
بہرام قاسمی نے مزید کہا کہ آستانہ عمل کے اگلے دور میں ایران، روس اور ترک وزرائے خارجہ بھی ملاقات کریں گے.
جوہری معاہدے اور امریکی رویے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایران کو جوہری معاہدے سے زیادہ فائدہ نہیں ملا تاہم امریکی خلاف ورزیوں کی وجہ سے ہمیں جوہری معاہدے سے فائدہ اٹھانے کے لئے مشکلات کا سامنا ہوا.
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی کوشش ہے کہ گروپ 5+1 کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر امریکہ پر دباؤ ڈالا جائے تا کہ امریکہ غیرتعمیری اور اقوام متحدہ کے منشور کے برعس اقدامات اور پالیسی سے باز آجائے.
ترجمان نے کہا کہ ایران، جوہری معاہدے کے حوالے سے امریکی وعدہ خلافیوں پر بے بس نہیں بلکہ مناسب وقت پر امریکی بد عہدیوں کا جوابی ردعمل دینے کے لئے تیار ہے.
انہوں نے سینیگال میں منعقدہ حج کانفرنس اور حج انتظامات پر عالمی نگرانی کے حوالے سے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں اور کئی سالوں سے سعودی عرب کی حج انتظامات پر کارکردگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں.
قاسمی نے کہا کہ حج انتظامات کے حوالے سے سعودی کارکردگی پر بہت پہلے سے سوالات اٹھ رہے تھے تاہم سانحہ منیٰ کے بعد عالم اسلام اس مسئلے پر شدت سے حساسیت دیکھائی.
انہوں نے عالم اسلام اور مسلمانوں پر زور دیا کہ حج انتظامات کی بہتری کے لئے تعمیری حکمت عملی بنائیں کیونکہ یہ ایک اسلامی اقدام ہے.
قاسمی نے ایران کے میزائل پروگرام اور دفاعی قابلیت کے خلاف امریکہ اور صہیونی حکمرانوں کی رزہ سرائی اور من گھڑت کہانیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل میں امریکی مندوب کے ناٹک کا مقصد ایرانی فوبیا کو ہوا دینا تھا