دوسرے ممالک میں مداخلت کے بجائے اپنے ملک کو مطمین کریں: رہبر انقلاب اسلامی کا امریکی صدر کے لیے کنایہ
107
M.U.H
20/10/2025
تہران: ایران کے سپریم لیڈر نے امریکہ کی مختلف ریاستوں اور شہروں میں ٹرمپ کے خلاف ملک گیر مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ " اگر آپ بہت قابل ہیں تو جھوٹ پھیلانے، دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت کرنے اور وہاں فوجی اڈے بنانے کے بجائے سڑکو پر موجود لاکھوں لوگوں کو مطمین کریں اور انہیں ان کے گھروں کو لوٹائیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح تمغے جیتنے والے کھلاڑیوں اور طلبہ و طالبات سے ملاقات میں امریکی صدر کی حالیہ دھونس اور ہرزہ سرائی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس شخص (ٹرمپ) نے اپنے مکروہ رویے اور خطے، ایران اور ایرانی قوم کے بارے میں بے شمار جھوٹ بول کر صیہونیوں کو خوش کرنے اور خود کو قابل ظاہر کرنے کی کوشش کی، لیکن اگر اس میں واقعی صلاحیت تو وہ جاکر ان لاکھوں لوگوں کو پرسکون کرے جو امریکہ کی تمام ریاستوں میں اس کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔
انہوں نے ملک کے طاقتور نوجوانوں کے ساتھ ملات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ کے تمغوں کے دوسرے ادوار کے تمغوں کے مقابلے میں زیادہ اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ آپ نے یہ تمغے ایسے وقت جیتے ہیں جب دشمن، نرم جنگ کے ذریعے، قوم کو افسردہ کرنے اور اسے اپنی صلاحیتوں سے بے خبر یا مایوس کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن آپ نے قوم کی صلاحیتوں اور طاقت کو دکھا کر، اسے (دشمن) عملی میدان میں سخت ترین جواب دیا۔
ایران میں مختلف سائنسی پیشرفت کو روکنے کے لیے دشمن کی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ ایرانی قوم کے بدخواہ "کچھ کامیابیوں کو جھٹلانے یا خاطر میں نہ لانے "، "سچ اور جھوٹ کو مخلوط " کر کے، "کچھ خامیوں کو بڑھا چڑھا کر" یا " کنٹرولڈ پروپیکنڈے" کے ذریعے ایران کی فضا کو تاریک اور مکدر ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن آپ نے کھیل اور سائنس کی چوٹیوں کو سر کر کے اس ملک کا روشن ماحول سب کے سامنے اجاگر کردیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے ایک اور حصے میں خطے اور ایران کے بارے میں امریکی صدر کی حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکی صدر نے مقبوضہ فلسطین کا سفر کرکے اپنی بے ہودہ باتوں اور لغویات کے ذریعے مایوس صیہونیوں کو امید اور حوصلے دلانے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے 12 روزہ جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے صیہونی حکومت کو پہنچنے والے ناقابل یقین نقصانات کو صیہونیوں کی مایوسی کا سبب قرار دیا اور فرمایا کہ صیہونیوں کو یہ توقع نہیں تھی کہ ایرانی میزائل اپنے شعلوں کے ساتھ ان کے حساس اور اہم مراکز تک جا کر انہیں تباہ اور راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کردیں گے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ ایران نے میزائل کہیں سے خریدے یا کرائے پر نہیں لیے بلکہ اپنے ہاتھوں سے بنے اور یہ میزائيل ایرانی نوجوانوں کی پہنچان ہیں آپ نے فرمایا کہ جب ایرانی نوجوان میدان میں اترتے ہیں اور اپنی محنت سے سائنسی انفراسٹرکچر تیار کرکے اس طرح کے عظیم کارنامے انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےفرمایہ کہ ہماری مسلح افواج اور فوجی صنعتوں کے پاس یہ میزائل تیار تھے، استعمال ہوئے اور اب بھی موجود ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو آئندہ بھی استعمال کریں گے۔
صہیونیوں کو خوش کرنے کے لیے گھٹیا الفاظ اور دل چسپ رویے کی صورت میں ٹرمپ کی ہرزہ سرائی کی وجوہات کا خلاصہ کرنے کے بعد، رہبر انقلاب اسلامی نے اس بارے میں چند نکات بیان کیے۔
آپ نے فرمایا کہ غزہ کی جنگ میں بلا شبہ صیہونی حکومت کے جرائم میں امریکہ اہم شراکت دار ہے۔خود امریکی صدر نے بھی اعتراف کیا کہ ہم غزہ میں صیہونی حکومت کے ساتھ کام کر رہے ہیں، لیکن اگر وہ یہ نہ بھی کہتے تب کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اس جنگ کے دوران غزہ کے بے دفاع لوگوں پر جو ہتھیار برسائے گئے وہ امریکہ نے دیئے تھے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے ٹرمپ کے اس دعوے کو کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اس کے جھوٹ کی ایک اور مثال قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ غزہ کی جنگ میں 20 ہزار سے زائد بچے اور شیر خوار شہید ہوئے۔ کیا وہ دہشت گرد تھے؟
آپ نے فرمایا کہ دہشت گرد امریکہ ہے جس نے داعش کو بنایا اور خطے کے گلے ڈال دیا اور آج بھی اس نے اس گروہ کے کچھ عناصر کو ایک مقام پر اپنے کنٹرول میں رکھا ہوا ہے تاکہ انہیں آئندہ استعمال کیا جاسکے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ کی جنگ میں تقریباً 70 ہزار افراد کی شہادت اور 12 روزہ جنگ میں ایک ہزار سے زائد ایرانیوں کی شہادت کو امریکہ اور صیہونی حکومت کی دہشت گردانہ خصلت کا واضح ثبوت قرار دیا اور فرمایا کہ انہوں نے لوگوں کو اندھادھند قتل کرنے کے علاوہ تہرانچی اور عباسی جیسے ہمارے سائنس دانوں کو بھی قتل کیا اور اس جرم کا اعتراف کیا۔ لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ علم کا قتل نہیں کر سکتے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی صدر کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں انہوں نے ایران کی ایٹمی صنعت پر بمباری کرنے پر فخر اسے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا، فرمایا کہ ٹھیک ہے ، اسی خیال میں رہوں، لیکن تم ہوتے کون ہو، اگر کسی ملک کے پاس ایٹمی صنعت ہے تو اسے کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں۔ اس کا امریکہ سے کیا تعلق ہے کہ ایران کے پاس ایٹمی تنصیبات اور صنعتیں ہیں یا نہیں؟ یہ مداخلت نامناسب، غلط اور کھلی بدمعاشی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کی مختلف ریاستوں اور شہروں میں ٹرمپ کے خلاف 70 لاکھ افراد کے ملک گیر مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر آپ بہت قابل ہیں تو جھوٹ پھیلانے، دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت کرنے اور وہاں فوجی اڈے بنانے جیسے اقدامات کے بجائے ان لاکھوں لوگوں کو مطمین کر کے ان کے گھروں کو واپس بھیج کر رکھائیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دہشت گرد اور دہشت گردی کا حقیقی مظہر امریکہ ہے، ایرانی عوام کی حمایت کے ٹرمپ کے دعوے کو بھی جھوٹ کا پلند قرار دیا اور فرمایا کہ امریکہ کی ثانوی پابندیاں جن کی بہت سے ممالک ڈر کے حمایت کرتے ہیں، ایرانی قوم کے خلاف ہیں، اس لیے آپ ایرانی قوم کے دشمن ہیں، اس کے دوست نہیں۔
ایران کے ساتھ معاہدے کے لیے ٹرمپ کے اعلان آمادگی کا حوالہ دیتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ وہ (ٹرمپ) کہتا ہے کہ میں ڈیل کرنے والا آدمی ہوں، جب کہ اگر کوئی ڈیل دھونس کے ساتھ ہو اور اس کا نتیجہ پہلے سے معلوم ہو تو یہ ڈیل نہیں بلکہ بدمعاشی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مغربی ایشیائی خطے میں کہ جسے وہ اسے مشرق وسطیٰ کہتے ہیں، موت اور جنگ کے بارے میں ٹرمپ ک ے ایک اور بیان کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جنگ تم شروع کرتے ہو، امریکہ دہشتگردی کے ساتھ ساتھ جنگ بھی بھڑکاتا ہے۔ ورنہ خطے میں ان تمام امریکی فوجی اڈوں کا مقصد کیا ہے؟ تم یہاں کیا کر رہے ہو؟ اس خطے کا تم سے کیا تعلق؟ یہ خطہ خود اس خطے کے لوگوں کا ہے اور اس خطے میں جنگ اور موت کا کھیل امریکہ کی وجہ سے ہے۔
آخر میں، آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی صدر کے مؤقف کو غلط قرار دیا، اور بہت سے معاملات میں، جھوٹ اور غنڈہ گردی کی مثال قرار دیا ہے اور فرمایا کہ اگرچہ کچھ ممالک پر غنڈہ گردی اثر ضرور ہوتا ہے، لیکن خدا کے فضل سے ایرانی قوم پر ہرگز اس کا اثر ہونے والا نہیں۔