امریکہ اپنے ہی دستخط پر قائم نہیں رہا: ایرانی سپہ سالار
2712
M.U.H
09/05/2018
ایرانی مسلح افواج کے سربراہ نے کہا ہے کہ جوہری معاہدہ ایران کا زیبندہ نہیں تھا تاہم اس کا مقصد دنیا کے ساتھ اتمام حجت کرنی تھی مگر سامراجی رویہ رکھنے والا امریکہ اپنے ہی دستخط پر قائم نہ رہا۔
یہ بات میجر جنرل 'محمد باقری' نے بدھ کے روز تہران میں ایک فوجی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر انہوں نے ایران پر مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ اور دفاع مقدس میں وطن عزیز کی مسلح افواج کی بہادری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم اور مسلح افواج اس جنگ سے سربلند ہوئے اور آج بھی حکومت کی مدد کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی مسلح افواج کی طاقت ناقابل تسخیر ہے، ملک میں امن و امان کی بہترین صورتحال قائم ہے لہذا ہم حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ دشمنوں کی دھمکیوں سے کسی خوف کا شکار نہ ہوں۔
امریکی اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ کے سابق اور موجودہ حکمرانوں نے بارہا کہا تھا کہ وہ ایران پر حملہ کرنا چاہتے تھے مگر ان کی عسکری قیادت نے ایسے عمل کے لئے عدم صلاحیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان گٹھ جوڑ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج کل سعودی عرب کا ایک ناتجربہ کار اور نوجوان شخص امریکہ کا ساتھ دے رہا ہے اور اس کا مطالبہ ہے کہ امریکہ ایران پر حملہ کرے اور سعودیہ اس کے اخراجات اٹھائے گا جبکہ خود سعودی عرب کو ایسے حملے کرنے کی تو کوئی جرات نہیں ہے۔
جنرل باقری نے اس بات پر زور دیا کہ جارحیت کرنے والوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنے سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت پر کوئی شک نہیں ہونا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے عسکری قیادت بالخصوص اس کے بے وقوف صدر کو اس بات کا ادراک ہوگیا ہے کہ ایران پر فوجی جارحیت کرنے سے امریکہ خود سنگین نتائج اور نقصانات کا شکار ہوگا۔