حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اسرائیل کے ساتھ سن 2006 میں 33 روزہ جنگ کی 11 ویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق اور شام میں امریکہ وہابی دہشت گردوں کا اصلی حامی ہے اگر اسرائیل کی طرف سے لبنان پر جنگ مسلط کی گئی تو اسرائیل کو ایک بار پھر سخت شکست کا سامنا کرنا پڑےگا۔
سید حسن نصر اللہ نے اپنے خطاب میں تاکید کرتے ہوئے کہا کہ آج بہت بڑا دن ہے آج اسرائیل کی شکست اور اسلامی مزاحمت کی فتح کا دن ہے جس علاقہ میں ہم فتح کا جشن منا رہے ہیں یہ عیسائی علاقہ ہے لبنان میں تمام مذاہب کے ماننے والے آپس میں مسالمت آمیز اور پر امن زندگی بسر کررہے ہیں یہاں کا ہر فرد لبنانی ہے اور لبنان کے تحفظ کے لئے شیعہ ، سنی اور عیسائی سبھی آمادہ ہیں اسرائیل کی طرف سے 33 روزہ مسلط کردہ جنگ میں بھی فتح تمام لبنانیوں کی فتح تھی
انھوں نے کہا کہ 33 روزہ جنگ میں حزب اللہ لبنان اور اسلامی مزاحمت کے بہادر سپاہیوں نے اسرائیل کی طاقت اور قدرت کا طلسم چکنا چور کردیا اور تاریخ میں اسرائیل کو پہلی بار شکست اور ہزیمت سے دوچار کردیا۔
انھوں نے کہا کہ خطے میں جاری دہشت گردی کے پیچھے امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ ہے امریکہ کی دہشت گردوں کو حمایت اور سرپرستی حاصل ہے امریکہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے بہانے دہشت گردوں کو پیشرفتہ ہتھیار فراہم کررہا ہے امریکہ اور اسرائیل دو دہشت گرد ملک ہیں جو دنیا میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کو مدد فراہم کررہے ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اگر اسرائیل نے لبنان کے خلاف کسی حماقت کا ارتکاب کیا تو اسے پہلے سے کہیں زیادہ سخت اور منہ توڑ جواب ملےگا۔
سید حسن نصر اللہ نے یمن کے نہتے، مظلوم اور بےگناہ مسلمانوں کے خلاف سعودی عرب کی جارحیت اور بربریت کو بھی امریکی جارحیت قراردیتے ہوئے کہا کہ یمن پر سعودی عرب کی جارحیت کے پیچھے بھی امریکہ کا ہاتھ ہے ۔ انھوں نے عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ یمن کے نہتے اور مظلوم عوام کے خلاف امریکی سعودی بربریت اور جارحیت کو رکوانے کے لئے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔