حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے بیت المقدس کو اسرائيل کا دارالحکومت قراردینے کے امریکی صدر ٹرمپ کے اعلان کی شدید مذمت اور اس کو نیا بالفور اعلان قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ عربی اور اسلامی ممالک کو امریکی سفراء کو وزارت خارجہ طلب کرکے امریکی صدر کے اس غیر قانونی اعلان پر باقاعدہ طور پر اعتراض کرنا چاہیے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اگر چہ بالفور اعلان کو 100 سال گزر گئے ہیں لیکن امریکی صدر کے اعلان نے مسلم ممالک کو نئے بالفور اعلان کے مقابلے میں قراردیدیا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ عرب ممالک میں ایسی آوازیں سنائي دیں گے جن میں کہا جائے گا کہ اس فیصلے کی کوئی قدر و قیمت نہیں جبکہ یہ فیصلہ امریکہ کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف موذیانہ پالیسیوں کا حصہ ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے بین الاقوامی معاہدوں اور سکیورٹی کونسل کی قرارداوں کا کبھی بھی احترام نہیں کیا ۔
امریکی صدر کے اس بیان پر عالمی برادری کو اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اس اقدام کے ذریعہ بیت المقدس کو مکمل طور پر اسرائیل کے اختیار میں قراردیدیا ہے اور اسرائیل سے کہدیا ہے کہ اب بیت المقدس آپ کا ہے اور آپ کے کٹنرول میں ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد بیت المقدس کو یہودی بنانے اور مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیرکی کوششوں میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے سیکڑوں ملین مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کیا ہے اور اسلامی مقدسات کی آشکارا توہین کی ہے ۔ عربی اور اسلامی ممالک کو ٹرمپ کے اس غیر قانونی اقدام کے جواب میں امریکی سفراء کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے باقاعدہ طور پر اعتراض کرنا چاہیے ۔سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عرب ممالک نے مسئلہ فلسطین کوبالکل فراموش کردیا ہے اور امریکی صدر نے ایک ایسے وقت میں بیت المقدس کو اسرائيل کا دارالحکومت تسلیم کیا ہے جب عرب ممالک آپس میں دست و گریباں ہیں اور ایکدوسرے کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کررہے ہیں اور ایک دوسرے کا محاصرہ کئۓ ہوئے ہیں یا پھر اپنے ہی ہمسایہ عرب ممالک کے بے گناہ عوام کا قتل عام اور خون بہا رہے ہیں۔سید حسن نصر اللہ نے مسلمانوں پر زوردیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت اور امریکی صدر کی مخالفت میں بھر پور مظاہرے کریں اور بیت المقدس کی آزادی کے سلسلے میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کریں اور مسئلہ فلسطین کو فراموش کرنے کی کسی کو اجازت نہ دیں۔