اقوام متحدہ: یمن کی جنگ تیسرے سال میں داخل ہوچکی ہے اور اس موقع پر اقوام متحدہ کی بچوں کی تنظیم یونیسیف نےانتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں جنگ سے لاکھوں بچے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ان کی تعلیم خطرے میں ہے، اوروہ ناقص غذا کے شکار ہیں اورمہاجرت کی پریشانیاں برقرار ہیں۔
مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ خطہ کے ریجنل ڈائرکٹر گیرٹ کیپیلیئر نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا-’’جولائی 2017تک 1600 اسکول جزوی یا مکمل طور سے تباہ ہوچکے ہیں جبکہ 170اسکولوں کو فوجی کام کاج کیلئے یا نقل مکانی کرنے والوں کیلئے کیمپ کے طور پر استعمال کیا جارہاہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنگ کی وجہ سے ملک بھر میں 110اسکول بند ہوچکے ہیں ،اسکولی کتابیں اور دوسرے سامان کی سپلائی تقریباً بند ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ستمبر میں تعلیمی سال کے آغاز کے بعد سے اسکول کئی بار معطل ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پونے تین سالہ جنگ میں گزشتہ تقریباً ایک سال سےٹیچروں کی تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں،جس کی وجہ سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
اپنے گھر سے بے دخل کئے گئے حسن غالب کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ وہ گزشتہ 20سال سے ٹیچنگ لائن میں ہیں اور اپنے چار ممبران پر مشتمل کنبہ کے تنہا کمانے والے ہیں۔ان کو کھانے اور اپنی بیماربہن کے علاج کیلئے اپنے گھر کا فرنیچر فروخت کرنا پڑا۔
مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ خطہ کے ریجنل ڈائرکٹر گیرٹ کیپیلیئر نےسوال کیا کہ وہ اپنی ضرورتیں کیسے پوری کرسکتے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ جنگ زدہ ملک میں تقریباً ایک لاکھ 66ہزار ٹیچرز ان ہی حالات سے دوچار ہیں۔