1093 muh 03/05/2020
حالیہ دنوں میں شام پر صیہونی حکومت کے حملوں میں کافی تیزی آ گئي ہے۔ جمعے کو بھی اسرائيلی طیاروں نے حمص میں شامی فوج کے ٹھکانے پر راکٹ فائر کیے جبکہ جمعرات کو جولان کے علاقے میں اسرائيلی ہیلی کاپٹروں نے شام کے ایک فوجی ٹھکانے کو نشانہ بنایا تھا۔
معروف عرب تجزیہ نگار اور روزنامہ رای الیوم کے مدیر اعلی عبد الباری عطوان کا کہنا ہے کہ شام پر اسرائیل کے حملوں میں تیزی کے کئي اسباب ہیں۔
اسرائيل کی یہ بچکانا سوچ ہے کہ ایران، شام یا حزب اللہ اس کے اشتعال انگیز اقدامات کے جھانسے میں آ کر اس جال میں پھنس جائيں گے اور اس جنگ میں کود پڑیں گے جسے اسرائیل اور امریکا شروع کرنا چاہتے ہیں۔ اسرائيل نے شام میں ایران اور حزب اللہ کی موجودگي کو کمزور کرنے کے لیے تین سو سے زائد حملے کیے لیکن وہ حالات کو اپنے حق میں نہیں کر سکا۔
یہ بھی طے ہے کہ ایران، شام اور حزب اللہ کا اتحاد، اسرائيل کے حملوں کا جواب ضرور دے گا لیکن اس کے لیے وہ مناسب وقت اور جگہ کا تعین کرے گا۔ اگر جوابی حملہ شروع ہو گيا تو اسرائيل کو روزانہ کم از کم دو ہزار میزائلوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایران اور حزب اللہ کے اتحاد کا پیغام بڑا واضح ہے اور وہ یہ کہ جب جنگ ہوگی تو صرف جوابی میزائل حملے نہیں ہوں گے بلکہ ایران اور حزب اللہ کے جوان اسرائيل کے غاصبانہ قبضے والے علاقوں میں داخل ہو جائيں گے اور ان علاقوں کو آزاد بھی کرائيں گے۔
شام پر اسرائيل کے حملے اس لیے بھی ہو رہے ہیں کہ اس نے بہت بڑی سازش کو ناکام بناتے ہوئے اپنے اسّی فیصد سے زیادہ علاقوں کو غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے۔
Imambara Ghufranmaab
Add : Maulana Kalbe Husain Road, Chowk, Lucknow-3 (INDIA)
مجلس علماء ھند پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں۔ ادارہ کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔