نیو یارک: صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جوہری معاہدے کے تحفظ بالخصوص اس حوالے سے خلاف ورزیوں کو روکنے پر اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کا کردار اہم ہے۔
ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر 'حسن روحانی نے پیر اور منگل کی درمیان رات نیو یارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل 'انٹونیو گوٹیریش' کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کے فروغ پر آمادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران جوہری معاہدہ دنیا میں پیچیدہ ترین مسائل کو افہام و تفہیم اور بات چیت کے ذریعے سے حل کرنے کی روشن مثال ہے۔ صدر روحانی نے کہا کہ جوہری معاہدے کے تحفظ اور اس کے ثمرات کو جاری رکھنے کے حوالے سے سربراہ اقوام متحدہ اور عالمی جوہری توانائی ادارے کا اہم کردار ہے خاص طور پر معاہدے پر خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے ان دو عالمی اداروں کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے انٹونیو گوٹیریش کو اقوام متحدہ کا نیا سربراہ بننے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایران، اقوام متحدہ اور اس کے سربراہ کے ساتھ کسی بھی طرح کے تعاون کے لئے آمادہ ہے۔اس موقع پر صدر روحانی نے اپنے تشدد اور انتہاپسندی سے پاک دنیا کے نظریے جسی ایک قرارداد کی شکل میں اقوام متحدہ کی قرارداد میں پاس کی گئی، کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔
علاقائی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ عراق کی جغرافیائی سالمیت اور آئین کی بھرپور حمایت کریں کیونکہ عراقی خطے کردستان میں ریفرنڈم کا فیصلہ خطی ممالک کی سرحدی اور جغرافیائی تبدیلی کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔
اس موقع پر سربراہ اقوام متحدہ نے صدر حسن روحانی کے ساتھ ملاقات پر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے جوہری معاہدے کے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ اس معاہدے کے نفاذ کے حوالے سے اپنے وعدوں پر قائم رہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم عراقی سالمیت اور وہاں کے آئین کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور ہم سجھتے ہیں کہ شام اور عراق کے مسائل کے خاتمے کے لئے سیاسی طریقے اور پُرامن مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانا ہوگا۔
انٹونیو گوٹیریش نے مزید کہا کہ شام یا عراق کی تقسیم سے علاقائی استحکام کے لئے فائدہ مند نہیں ہوگا۔