نماز جمعہ میں رہبر معظم کا تاریخی خطاب:امریکی ائیربیس پر ایرانی فوج کے میزائیلی حملےکا دن’ یوم اللہ ‘ہے
2807
M.U.H
17/01/2020
قائد اسلامی انقلاب نے تہران کی نماز جمعہ میں خطاب کرتے ہوئے عراق میں امریکی فوجی عین الاسد پر پاسداران انقلاب کے حالیہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے اسے امریکی سپر پاور کا بڑا دھچکا قرار دے دیا۔
ان خیالات کا اظہار حضرت سید علی خامنہ ای نے آج جمعہ کی نماز میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے تین یورپی ممالک کیجانب سے ایران جوہری معاہدے میں اختلافات کے حل کے میکنزم کے نفاذ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے اس حالیہ خصمانہ اقدامات کی وجہ ایران میں حالیہ واقعات پر اثرات مرتب کرنے کی تھی۔
سپریم لیڈر نے فرمایا کہ وہ ایران جوہری مسئلے کو پھر دوبارہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھانے کی دھمکی دی اور ایران نے ان کا مضبوط جواب دے دیا۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ یہ تین یورپی ممالک، اسلامی جمہوریہ ایران کی قوم کو ان کے سامنے گھنٹے ٹیکنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
قائد اسلامی انقلاب نے فرمایا امریکہ، جو آپ سے طاقتور اور آپ کے لیڈر ہے، بھی ایرانی قوم کو گھنٹے ٹیکنے پر مجبور نہیں کر سکتا آپ کون ہیں جو ایرانی قوم کو اپنے سامنے ہتھیار ڈالنا چاہتے ہو؟
ایرانی سپریم لیڈر نے مزید فرمایا کہ ہمیں مذاکرات کرنے سے کوئی خوف نہیں ہے لیکن نہ امریکہ کیساتھ بلکہ دوسروں کیساتھ مذاکرات کرنے پر تیار ہیں۔
انہوں نے فرمایا کہ ہم نہ کمروزی کی رو سے بلکہ طاقت کی رو سے مذکرات کریں گے اور اللہ تعالی نے ہمیں طاقت دی ہے اور اس میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
قائد اسلامی انقلاب نے ایران کے تمام چھوٹے بڑے شہروں سمیت عراق میں قدس فورس کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی شاندار جنازے میں حصہ لینے کا ذکر کیا۔
انہوں نے فرمایا کہ ناجائز صہیونی ریاست اوران کے آلہ کاروں کے ذرائع ابلاغ نے دنیا میں اعلی ایرانی فوجی کمانڈر پر دہشتگردی کا الزام لگانے کی کوشش کی حالانکہ ان کے خام خیالیوں کے برعکس نہ صرف ایران بلکہ دنیا کے مختلف ممالک نے جنرل سلیمانی کیساتھ خراج عقیدت پیش کیا اور امریکی جھنڈے کو نذر آتش کیا۔
ایرانی سپریم لیڈر نے فرمایا کہ انہوں نے میدان عمل میں جنرل سلیمانی کا سامنا نہیں کرسکا بلکہ ایک بزدلانہ اقدام کے ذریعے ان کا شہید کیا اور اس بات پر اعتراف بھی کیا جو دنیا کے سامنے ان کی شرمساری کا باعث بنی۔