حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں تمام فلسطینیوں اور پوری امت مسلمہ سے مسجد الاقصی کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسجد الاقصی ہماری ریڈ لائن ہے۔انہوں نے کہا کہ جمعے کا دن بیت المقدس کے حوالے سے انتہائی اہم ہے اور اس دن ہر شہر اور ہر قریے میں مسجد الاقصی کی حمایت میں مظاہرے کیے جانا چاہئیں۔اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ بیت المقدس کے مکینوں نے اپنے احتجاج اور مظاہروں اور صیہونی غاصبوں کے ساتھ جھڑپوں کے ذریعے ثابت کر دیا ہے کہ بیت المقدس پر حکمرانی کا حق فلسطینی قوم کو حاصل ہے۔حماس کے سربراہ نے کہا کہ اسرائیل کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینا چاہیے کہ مسجد الاقصی پر حملہ کر کے اس نے جو آگ بھڑکائی ہے وہ اسرائیل کو اس کے ظلم اور جارحیت کے ساتھ جلا کر راکھ کر دے گی۔
دوسری جانب لبنان کے شیعہ اور سنی علمائے کرام نے مسلم امہ سے اسرائیلی اقدامات اور جارحیت کے خلاف ڈٹ جانے کی اپیل کی ہے۔عمل اسلامی محاذ لبنان کے کنوینر شیخ زہیر الجعید نے مسجد الاقصی کی حمایت میں منعقدہ ایک کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لبنان میں شیعہ اور سنی اتحاد اور حمایت کی بدولت مزاحمتی قوتوں نے تین روزہ جنگ میں اسرائیل کو شکست فاش دی ہے۔لبنان کی تحریک امل کے پولیٹیکل آفس کے رکن حسن قبلان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اگر مسلمانوں نے صیہونی جارحیت کا مقابلہ نہ کیا تو مسجد الاقصی کی، دو حصوں میں تقسیم، تخریب یا کلیسا میں تبدیل کرنے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
درایں اثنا لبنان کی تحریک حزب اللہ کے رہنما عبدالمجید عمار نے کہا ہے کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ اسرائیل، مسجدالاقصی پر حملے کر رہا ہے اور مسلم ممالک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔فلسطینیوں کی مخالفت کے باوجود اسرائیل کی اندرونی سیکورٹی کے وزیر نے کہا کہ بیت المقدس میں الیکٹرانیک گیٹوں کی تنصیب ضروری ہے۔گلعاد اردن نے کہا کہ پولیس الیکٹرانیک گیٹوں کی تنصیب پر زور دے رہی ہے اور اس بارے میں عالمی سطح بھی رابطے کئے جارہے ہیں۔جمعے کے روز مسجدالاقصی پر صیہونیوں کے حملے میں تین فلسطینیوں کی شہادت اور دو اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے مسجد الاقصی کے داخلی دروازوں پر الیکٹرانیک گیٹ نصب کرنے کا حکم دیا ہے۔