بیروت: عرب دنیا کے ایک مشہور کہنہ مشق تجزیہ کار اورروزنامہ رائے الیوم کے مدیر اعلیٰ نے تاکید کی ہےکہ لبنانی وزیر اعظم سعد حریری کا استعفیٰ واشنگٹن کا منصوبہ تھا جس کو آل سعود رژیم نے اب لاگو کردیا ہے۔
روزنامہ رائے الیوم کے مدیر اعلیٰ ’’عبدالباری اتوان ‘‘نے کہاکہ لبنانی وزیر اعظم سعد حریری کا استعفیٰ واشنگٹن کا منصوبہ تھا جس کو آل سعود رژیم نے اب لاگو کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سعد حریری سے استعفیٰ کا مطالبہ امریکہ کا مطالبہ تھا اورآل سعود نے اس مطالبے کو پورا کروانے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ سعد حریری کے پاس استعفیٰ یا قید ہونے کے دوآپشنز تھے اوراس کی لبنان واپسی اب ممکن نہیں ہے کیونکہ وہ ایک سعودی شہری ہیں اور محمد بن سلمان کی اجازت کے بغیر ملک کو چھوڑ نہیں سکتے۔انہوں نے یہ خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سعد حریری کو سعودی عرب میں مالی بدعنوانی کی بنا پر گرفتار کیا جائے گا کیونکہ سعودی عرب میں کانسٹرکشن سیکٹر میں رشوت کےبنا ٹینڈر حاصل کرنا ناممکن ہے۔
اسی طرح کے ایک بیان میں سابق لبنانی وزیر ویم وہاب نے انکشاف کیاکہ سعد حریری کو سعودی عرب میں حراست میں لے لیاگیا ہے ۔انہوں نے حکومت لبنان سے مطالبہ کیاکہ سعد حریری کی محفوظ وطن واپسی کی ضمانت دیں ۔
سعد حریری نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ ایک نیوز کانفرنس میں اچانک مستعفی ہونے کا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا۔سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر کردہ تقریر میں سعد حریری نے اسلامی جمہوریہ ایران پر لبنان سمیت کئی ممالک میں خوف اورتباہی کے بیج بونے کے بے بنیاد الزامات عائد کئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے سعودی عرب کے دباؤ میں حریری کے استعفی ٰ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ تہران ہمیشہ سے علاقے کے ملکوں میں امن واستحکام کی برقراری کا خواہاں رہا ہے اوروہ سمجھتا ہے کہ اس کا مفاد بھی علاقے اورہمسایہ ملکوں میں استحکام کی برقراری اوراقتصادی رونق کی صورت میں پورا ہوگا ۔
انہوں نے کہاکہ سعد حریری کا اچانک استعفیٰ اوراس استعفے کا دوسرے ملک میں اعلان نہ صرف باعث افسوس اورحیرت ہے بلکہ اسے ثابت ہوتا ہےکہ وہ ایک ایسے میدان میں کھیل رہے ہیں جسے علاقے کے بدخواہوں نے تیار کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس کھیل سے سب سے زیادہ فائدہ صیہونی حکومت کو ہوگا جو اپنی بقاء صرف علاقائی ممالک میں بدامنی میں دیکھتی ہے۔