اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے اکتیسویں یوم تاسیس کے موقع پر فلسطینی عوام نے تحریک مزاحمت جاری رکھنے اور سینچری ڈیل نامی ناپاک امریکی منصوبے کو ناکام بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
غزہ سے موصولہ خبروں کے مطابق الکتیبہ اسکوائر پر حماس کے یوم تاسیس کی سالانہ تقریب میں ہزاروں فلسطینیوں نے شرکت کی اور مزاحمت کامیاب ہوگی اور محاصرہ ختم ہو گا جیسے نعرے لگا کر حماس کے قیام کیا جشن منایا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے حماس کے سربراہ ڈاکٹر اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ یہ عظیم الشان اجتماع تحریک مزاحمت کی حمایت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
حماس کا قیام چودہ دسمبر انیس سو ستاسی میں پہلی تحریک انتفاضہ کے آغاز کے موقع پر عمل میں آیا تھا جو پتھر کے انتفاضہ کے نام سے مشہور ہے۔
حماس کے قیام کا مقصد فلسطینیوں کے حقوق کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوششیں انجام دینا ہے جس میں مسلح جد وجہد بھی شامل ہے۔
حماس کی فوجی اور انٹیلی جینس طاقت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اب وہ صیہونی حکومت کے مقابلے میں سرزمین فلسطین کے دفاع کی پوزیشن میں آگئی ہے۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے یوم تاسیس کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات زور دے کر کہی کہ غزہ کی سرزمین پر غاصبوں کا داخلہ حرام ہے لہذا اس علاقے میں داخل ہونے والا کوئی بھی صیہونی فوجی زندہ بچ کر واپس نہیں جائے گا یا پھر اسے گرفتار کرلیا جائے گا۔
اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ تحریک مزاحمت کی حمایت بھرپور طریقے سے جاری رہے گی اور غرب اردن کا علاقہ صیہونی دشمن کے ساتھ فیصلہ کن جنگ کا میدان بنے گا۔
اس موقع پر حماس کی فوجی شاخ عزالدین قسام بریگیڈ نے مال غنیمت میں پکڑے جانے والے اسرائیل کے ڈرون طیاروں کی نمائش بھی کی۔
حماس کے سربراہ نے کہا کہ واپسی مارچ کی اہم ترین کامیابی یہ ہے کہ اس اقدام نے ناپاک سینچری ڈیل کے امریکی منصوبے کو ناکام بنادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے بیت المقدس منتقلی سے مسئلہ فلسطین میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
اسماعیل ہنیہ نے بعض عرب ملکوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے معاملے کو عارضی قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ عرب اقوام اور ملت اسلامیہ کو اسرائیل سے نفرت ہے اور وہ اسے کبھی تسلیم نہیں کرے گی۔