تہران - اسلامی جمہوریہ ایران نے سیارہ بردار 'سیمرغ' شٹل کے حالیہ تجربے پر امریکی تحفظات اور من گھڑت بیانات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ترقی اور کامیابی کے لئے کوئی حد مقرر نہیں ہے۔
یہ بات ترجمان دفترخارجہ 'بہرام قاسمی' نے گزشتہ روز ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے بیانات پر اپنا ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ترجمان کے بیانات ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت پر مبنی ہیں اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ خودمختار ممالک کی سائنسی اور ٹیکنالوجی ترقی کے خلاف ہے۔قاسمی نے کہا کہ سیارہ بردار سیمرغ شٹل کامیاب تجربہ ایرانی سائنسدان اور ماہرین کی لازوال جد و جہد کی علامت ہے اور ہم اپنے سائنسدانوں کی سائنسی اور ٹیکنالوجی کی سرگرمیوں اور ترقی کے لئے کسی ملک سے اجازت نہیں لیں گے۔
انہوں نے ایران مخالف امریکی انتظامیہ کے جارحانہ مؤقف اور اشتعال انگیز بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران، جوہری معاہدے پر قائم ہے جس کی تصدیق عالمی جوہری ادارے نے بھی بارھا کی ہے جبکہ امریکی مسلسل جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرتا آرہا ہے۔بہرام قاسمی نے کہا کہ سیارہ بردار شٹل نظام کا تجربہ کرنا اسلامی جمہوریہ ایران کا حق ہے اور یہ عالمی قوانین کے مطابق ہے۔ انہوں نے امریکی حکام سے مطالبہ کیا کہ من گھڑت بیانات اور بہانہ تراشی کے بجائے اپنا رویہ درست کریں اور جوہری معاہدے پر اپنے فرائض پر من و عن عمل کریں۔
واضح رہے کہ کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے جمعرات کے روز خلاء میں سیارہ بھیجنے والے سیمرغ نامی شٹل کا کامیابی سے تجربہ کیا جس کے فورا بعد امریکہ نے دعوی کیا کہ ایران کا اس تجربے کا مقصد عسکری فروغ اور میزائل پروگرام کی توسیع تھا۔ یہاں تک کہ امریکی ایوان نمائندگان کی آرمڈ فورسز کمیٹی کے چیئرمین نے دعوی کیا کہ ایرانی سیارہ لانچر سیمرغ کا تجربہ امریکہ کے لئے خطرہ اور باعث تشویش ہے۔تفصیلات کے مطابق، امام خمینی (رح) خلائی سٹیشن کا باقاعدہ افتتاح کردیا گیا اور یہ ایران کا پہلا خلائی مرکز ہے جہاں سے سیاروں کے خلاء میں بھیجنے اور انھیں کنٹرول کیا جاتا ہے۔اس مرکز کی تعمیر کے لئے دنیا کی جدیدترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے اور سیٹلائٹ نیویگیشن نظام بالخصوص ایل ای او مدار کے حوالے سے تمام ضروریات ملکی وسائل سے تیار کی گئیں ہیں۔سیمرغ شٹل 250 کلوگرام وزنی سیارے کو خلاء میں لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور وہ سیارہ زمین سے پانچ سو کلومیٹر دوری کے فاصلے پر رہ سکتا ہے۔