خطے میں امریکہ کو ذلت کا سامنا کرنا پڑا ہے: علی اکبر ولایتی
1501
M.U.H
24/06/2018
بین الاقوامی امورمیں قائد انقلاب اسلامی کے مشیر نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنے پرمبنی سو افراد کے خط کےبارے میں کہا ہے کہ ایرانی عوام نے کسی کو وکالت نامہ نہیں دیا ہوا ہے اورایرانی عوام سرتسلیم خم نہیں ہوگی۔
بین الاقوامی امورمیں قائد انقلاب اسلامی کے مشیرعلی اکبرولایتی نے رضاکاراساتذہ نامی سیمینار میں کہا ہےکہ اس وقت استقلال کے سائے میں اسلامی بیداری موجود ہے اوراسی استقلال کے سائے میں ہی ترقی اورتوسیع ہورہی ہے لیکن بعض افراد مغالطہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بین الاقوامی روابط کے قانون میں استقلال کا کوئی معنی نہیں ہے۔
انہوں نےمزید کہا ہےکہ تمام ممالک کو استقلال کے موضوع میں شرکت کرنی چاہیے تاکہ انسانی اورعادلانہ صورت میں علمی اورمالی معاملات انجام پائیں۔ اگر اس طرح ہو تو ہم سب برابر ہیں لیکن امریکی دعویٰ کرتے ہیں کہ دوسرے ممالک کو ان کی باتوں کو سننا چاہیے اوروہ عربی ممالک کو دودھ دینے والی گائے سمجھتے ہیں۔
ولایتی نےامریکی صدرکے بارے میں کہا ہے کہ ٹرمپ دوسروں کو ڈرا دھمکا کران سےاستفادہ کرنا چاہتا ہے اوراس نےسعودی اوراماراتی حکومتوں سے ۵۰۰ ارب ڈالر وصول کیے ہیں اوراس سے امریکہ میں ملازمت کےمواقع فراہم کیے ہیں۔
انہوں نے امریکہ کےساتھ مذاکرات پرمبنی سو افراد کےخط کے بارے میں کہا ہے کہ اس خط میں ظاہربعض تاجروں اوربعض دوہری شہریت کے افراد نے دستخط کیے ہیں۔ یہ خط یعنی ایرانی عوام کا تسلیم نامہ، ایرانی عوام نےانہیں وکالت نامہ نہیں دیا ہوا ہے اورایرانی عوام نے اپنےاستقلال اور اپنی عزت حاصل کررکھی ہےجبکہ امریکہ خطے میں ایران کے مقابلے میں ذلیل وخوارہوگیا ہوا ہے،لہذا انہیں تسلیم نامہ لکھنا چاہیے۔ امریکہ کو عنقریب خطے سےنکلنا ہوگا لیکن بعض افراد کیوں بوکھلا گئےہوئے ہیں۔
انہوں نےمزید کہا ہے کہ اس وقت اسلامی مزاحمت نے کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ لبنان کےانتخابات ۳۵سالہ جدوجہد کا نتیجہ ہیں اورآج لبنان میں ایک عوامی حکومت قائم ہوئی ہے اوراسرائیل،لبنان کی طرف میلی آنکھ اٹھا کردیکھنے کی جرات نہیں کرسکتا ہے۔
علی اکبرولایتی نےعراق کے انتخابات کے بارے میں بھی کہا ہے کہ عراق کےانتخابات ہمارے لیے فخرکا باعث اورامریکہ کےغم وغصےکا سبب بنے ہیں۔اسی طرح مسلسل کامیابیاں بھی ہمارے لیے فخروعزت کاباعث ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ گزشتہ تین سالوں سے سعودی عرب اورامارات یمن پربمباری کررہے ہیں اورامریکی اوربرطانوی ان کی حمایت کررہے ہیں اوراس وقت الحدیدہ بندرگاہ پرگھمسان کی لڑائی جاری ہے۔
انہوں نے سوافراد کےاس خط کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا ہےکہ یہ افراد یا تو سیاسی تجزیہ وتحلیل نہیں رکھتے ہیں یا سیاسی روابط کو نہیں سمجھتے ہیں۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں سات ٹریلین ڈالرخرچ کیے ہیں اورجب تک اس رقم کو واپس نہ لیں خطے سے نہیں جائیں گے اورآج انہوں نے فرات کے مشرق پرقبضہ کررکھا ہے اورعراق کو دوبارہ دھمکیاں دے رہے ہیں۔
علی اکبرولایتی نےامریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنے پرمبنی خط پردستخط کرنے والےافراد سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہےکہ یہ افراد ایران کی جانب سےدعویٰ کرنےکی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں کیونکہ ان میں سے بعض افراد کی اولاد سعودی عرب یا شکاگو کی یونیورسٹیز میں سکالرشپ پرتعلیم حاصل کررہے ہیں اوروہ امریکہ کے ساتھ روابط قائم کرنے کےدرپے ہیں۔ اس خط پردستخط کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہیےکہ انہوں نےامریکہ کی کتنی خدمت کی ہے اوروہ جان لیں کہ مستقبل میں ان کے استعمال کی تاریخ ختم ہوجائے گی، ان کا گرین کارڈ باطل ہوجائے گا اورآخرکارانہیں ملت کی آغوش میں پلٹنا ہوگا۔
انہوں نےمزید کہا ہےکہ کیا وہ نہیں سمجھتےکہ مذاکرات کا کیا مطلب ہے یا خیال کرتے ہیں کہ اس قسم کی باتیں ملت کو دھوکہ دیں گی۔ ہم نے پانچ سال امریکہ کےساتھ مذاکرات کیے اورتمام دستاویزات رکھنے کی وجہ سےامریکہ کی عزت خاک میں مل گئی ہے۔ یہ سو افراد امریکہ کی کھوئی ہوئی عزت کو بحال کرنا چاہتے ہیں تاکہ اپنےارباب اورآقا کی خدمت کرسکیں۔ یہ افراد اگر عہدوں پربھی موجود ہوں تو انہیں محمد بن سلمان کی طرح دودھ دینے والی گائےکا نام دینا چاہیے۔