تہران: – ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مشرق وسطی اور خلیج فارس کی تبدیلیوں کے حوالے سے فرانس کے منصفانہ اور حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری دفاعی صلاحیت پر مذاکرات کی گنجائش نہیں ہے۔
يہ بات 'بہرام قاسمي' نے ہفتہ كے روز فرانسيسي صدر 'ايمانوئل ميكرون' كے خليج فارس كے بعض ممالك كے دورے پر ان كے ايران مخالف بيانات پر رد عمل كا اظہار كرتے ہوئے كہي۔ اس موقع پر انہوں نے كہا كہ ہم فرانس كي حكومت سے مطالبہ كرتے ہيں كہ اس ملك اپنے اتحادي ممالك كے ساتھ يمن ميں جنگ اور خون ريزي فوري طور پر روكنا، فائربندي، امن اور استحكام قائم كرنے كے لئے ٹھوس اقدامات كريں۔
قاسمي نے فرانسيسي صدر كے بيانات پر اپنے افسوس كا اظہار كرتے ہوئے كہا كہ فرانس كو خليج فارس كےبعض ممالك كے ايران مخالف الزامات پر متاثر نہيں اور مشرق وسطي اور خليج فارس كي تبديليوں كے حوالے سے منصفانہ اور حقيقت پسندانہ رويہ اختيار كرنا چاہيئے۔
انہوں نے مزيد كہا كہ ميكرون اور فرانس كے دوسرے اعلي حكام جانتے ہيں كہ ايران كے خلاف ايسے الزامات مشرق وسطي ميں حاليہ دہائيوں كے حقائق سے متعلق نہيں ہے۔انہوں نے اس بات پر زور ديا كہ ہم انتظار كر رہے ہيں كہ فرانس خليج فارس ميں اپنے اتحادي ممالك كو عقلي حكمت عملي اور پاليسياں اختيار كرنے كے لئے راغب كرے۔
ايراني وزارت خارجہ كے ترجمان نے كہا كہ ہم نے بار بار كہا كہ جوہري معاہدے پر از سر نو مذاكرات نہيں ہوں گے اور فرانس جانتے ہيں كہ ہماري دفاعي صلاحيت پر مذاكرات كي گنجائش نہيں ہے۔انہوں نے كہا كہ يمن ميں انساني بحران كي وجوہات كے حوالے سے اقوام متحدہ كي رپورٹ اور سعودي عرب كي جانب سے اس ملك پر مسلسل حملے، خواتين اور بچوں كے قتل عام نظر انداز نہيں ہونا چاہيئے۔