ایران کے اسپیکر نے کہا ہے کہ ماضی میں انسداد دہشتگردی کی مہم زیادہ کامیاب نہیں رہی جس کی وجہ سے آج علاقائی ممالک اس لعنت سے نمٹنے کے لئے جدید طریقہ کار کی تلاش کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار 'علی لاریجانی' نے آج بروز ہفتہ انسداد دہشتگردی اور علاقائی تعاون پر اسپیکرز کانفرنس میں شرکت کے لئے پاکستان روانگی سے قبل تہران ہوائی اڈے پر صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی کی میزبانی میں انسداد دہشتگردی اور علاقائی تعاون پر پہلی بار اسپیکرز کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی سطحی پارلمانی وفد بھی شریک ہوگا۔
پاکستانی پارلیمنٹ کے اسپیکر سردار ایاز صادق اس کانفرنس کی میزبانی کریں گے۔
یہ کانفرنس کل 24 دسمبر بروز اتوار وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہوگی۔
علی لاریجانی اعلی سطح پارلیمانی وفد کی سربراہی میں پاکستان کے لئے روانہ ہوگئے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسپیکرز کانفرنس میں ایران کے علاوہ پاکستان، چین، افغانستان، روس اور ترکی کے اسپیکرز بھی شریک ہوں گے۔
لاریجانی نے کہا کہ اس کانفرنس میں دہشتگردوں سے نمٹنے کے لئے پائیدار اور موثر طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جس میں علاقائی ممالک مرکزی کردار اور جد و جہد کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بعض خطی ملکوں نے طاقتور ممالک پر انحصار کرتے آئے ہیں مگر آج وہ اس نتیجے پر پہنچ گئے کہ صرف اندرونی وسائل اور طاقت کے ذریعے سے ہی علاقائی مشکلات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے شام میں دہشتگردوں کے خلاف جنگ کو ایک کامیاب تجربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مہم میں روس نے کلیدی کردار ادا کیا لہذا وہ دہشتگردوں سے مقابلہ کرنے کے دیگر فورم میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
پاک ایران قریبی تعلقات کا ذکر کرتے علی لاریجانی نے مزید کہا چھ ملکی اسپیکرز کانفرنس کے موقع پر دیگر ہم منصبوں کے ساتھ ملاقاتیں ہوں گی جس میں دوطرفہ تعلقات بالخصوص اقتصادی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق، نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے امور قونصلر 'حسن قشقاوی'، ایرانی اسپیکر کے معاون خصوصی برائے بین الاقوامی امور 'حسین امیرعبداللہیان' اور سنیئر پارلیمانی اراکین علی لاریجانی کے ہمراہ اسلام آباد کے دورے پر روانہ ہوگئے۔
ترکی، روسی، چینی اور افغانستان کے اسپیکرز بھی اس کانفرنس میں شریک ہوں گے۔
اسپیکرز کانفرنس کا مقصد دہشتگردی کے چینجلز اور علاقائی تعاون پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔