امریکہ سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے: آیت اللہخامنہ ای
2972
M.U.H
30/08/2018
ایران کے سپریم لیڈر نے فرمایا ہے کہ امریکہ سے بالخصوص موجودہ امریکی انتظامیہ کی ایران سے دشمنی کو دیکھ کر، ہرگز کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
یہ بات قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی ''سید علی خامنہ ای'' نے بدھ کے روز تہران میں صدر حسن روحانی اور ان کے اراکین کابینہ کے ساتھ ایک ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
یہ ملاقات ہفتہ حکومت کی مناسبت سے ہوئی جس میں ایرانی صدر کے علاوہ ملک کے اعلی سیاسی اور حکومتی عہدیدار شریک تھے۔
قائد انقلاب نے مزید فرمایا کہ ایران کے امریکہ سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، سابق امریکی انتظامیہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات شاید ظاہری طور پر اچھے تھے مگر آج کی امریکی انتظامیہ کی دشمنی کو دیکھ کر ایک بار پھر یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ امریکیوں کے ساتھ کسی سطح پر مذاکرات نہیں ہوں گے۔
انہوں نے فرمایا کہ امریکہ میں جتنی بھی حکومتیں آئیں ہر کسی نے ایران کے ساتھ مذاکرات کی ضرورت کی بات کی، مگر یہ ان کی چال ہے، وہ دنیا کو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ امریکہ، ایران کو مذاکرات کے میز پر لاسکتا ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے مزید فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے اور ہمارے حالیہ روابط بھی اچھی سطح پر ہیں۔
انہوں نے یورپی ممالک سے متعلق فرمایا کہ یورپی فریقی کے ساتھ مذاکرات میں کوئی حرج نہیں تاہم اس عمل کا تسلسل جاری رکھنے کے ساتھ جوہری معاہدے یا معاشی مسائل پر یورپ پر کوئی امید نہیں رکھنا چاہئے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے ایران جوہری معاہدے اور حالیہ پابندیوں کے حوالے سے یورپ کے رویے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ یورپی وعدوں کو شک کی نگاہ سے دیکھنا ہوگا اور ہمیں محتاط ہو کر آگے بڑھنا چاہئے۔
انہوں نے فرمایا کہ ایران جوہری معاہدہ قومی مفادات کو تحفظ دینے کا ذریعہ ہے، یہ معاہدہ مقصد نہیں بلکہ صرف ایک ذریعہ تھا لہذا اگر ہمیں مثبت نتائج ملے تا اس ذریعے کے ساتھ ہمارے مفادات کو تحفظ ملے گا دوسری صورت میں اس معاہدے سے الگ ہوں گے۔
قائد انقلاب آیت اللہ خامنہ ای نے یورپ پر زور دیا کہ انھیں ایرانی قیادت کی باتیں اور ان کے عملی اقدامات سے یہ سمجھنا چاہئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران مغربی فریق کے اقدامات کو دیکھ کر اس کے برابر کام کرے گا۔