سعودی عرب نے تبوک کے علاقے میں اپنی سرزمین کا 16 ہزار مربع کیلومیٹر کا علاقہ اسرائیل کو دیدیا تا کہ اسرائیل اس علاقے میں کیمیائی ہتھیاروں کا گودام بنائے اور یہاں بحری اور بری فوجی مشقیں کر سکے۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے کہا ہے کہ تبوک کا علاقہ ممنوعہ علاقہ تھا اس لئے اسے سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین فوجی مقاصد اور باہمی تعاون کیلئے استعمال کیا جائیگا اور اس کے قریب 500 ارب ڈالر کی لاگت سے نیوم کے نام سےایک نیا شہر بسایا جائیگا۔ سعودی عرب نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ اس ممنوعہ علاقے کے شہروں شرما، مویلح اور ضبا کو خالی کرایا جائیگا۔
سعودی عرب اس قسم کے اقدامات سے در اصل رائے عامہ کو اسرائیل اور سعودی عرب کے مابین مکمل روابط اور تعلقات کی برقراری کیلئے ھموار کرنا چاہتا ہے۔